سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرم نے سرکاری اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس پر پابندی عائد کر کے سندھ کے تمام کالج پرنسپلز کو مراسلہ تحریر کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کے علم میں آیا ہے کہ سرکاری کالجوں کے بعض اساتذہ سرکاری اوقاتِ کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ سینٹرز میں پرائیویٹ تدریس میں مصروف ہیں اور شفٹ ہو کر اپنی تفویض کردہ تدریسی ذمہ داریوں سے گریز کر رہے ہیں۔
دیگر ساتھیوں یا جونیئر اسٹاف کے لیے ان کی ذمے داریاں جو طلبہ کی حاضری میں کمی کا باعث بنتی ہیں اور تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر کرتی ہیں، حکومت کا اس طرح کا غلط استعمال نجی مقاصد کے لیے ڈیوٹی کا وقت انتہائی غیر پیشہ ورانہ، غیر اخلاقی اور بالکل ناقابلِ قبول ہے۔
اساتذہ کو طلبہ کے مستقبل کو سنوارنے کی اہم ذمے داری سونپی گئی ہے اور ان کے وقت اور کوششوں کو اس عظیم فرض سے دور کرنے کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، اس لیے تمام پرنسپلز کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اساتذہ سرکاری اوقات کار کے دوران کالج میں موجود رہیں اور اپنے تفویض کردہ فرائض اور ذمے داریوں کو پورا کریں۔
اساتذہ کو کالج کے اوقات کار کے دوران ٹیوشن و کوچنگ مراکز میں تدریسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
پرنسپلز کو اساتذہ کی حاضری پر کڑی نظر رکھنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تدریسی دورانیے کا شیڈول کے مطابق انعقاد کیا جائے، اگر کوئی استاد اوقات کار کے دوران پرائیویٹ تدریس میں مشغول ہو کر ان ہدایات کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو نگرانی میں غفلت برتنے پر اساتذہ اور متعلقہ پرنسپل دونوں کے خلاف سندھ سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 1973ء کے تحت سخت تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔