• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابو علیحہ نے پاکستان میں بالی ووڈ فلموں پر پابندی کی اصل وجہ بتا دی

ہدایتکار ابو علیحہ — فائل فوٹو
ہدایتکار ابو علیحہ — فائل فوٹو 

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف ہدایت کار ابو علیحہ نے پاکستان میں بالی ووڈ فلموں پر پابندی کی اصل وجہ بتا دی۔

ابو علیحہ نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی موجودہ صورتِ حال کے بارے میں بات کی۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں صحیح معنوں میں فلم انڈسٹری ہے ہی نہیں، ہمارے ملک میں ڈرامہ انڈسٹری ہے جو کہ بہت زبردست ہے اور ڈرامہ انڈسٹری کے ہی لوگ سال میں ایک بار منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے چند فلمیں بنا لیتے ہیں۔

ہدایت کار کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس سنیما ہیں جو ملک میں بہت بڑی تعداد میں بند کر دیے گئے ہیں، کوئی بھی سنگل اسکرین سنیما نہیں رہا، جو تھے وہ شاپنگ مالز میں تبدیل ہو گئے ہیں اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی تبدیل ہونے جا رہے ہیں، ملک میں ٹوٹل 50 سنیما گھر ہیں جن میں کوئی 110 یا 115 اسکرینز ہیں جو صرف عید کے موقع پر فنکشنل ہوتی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ سنیما انڈسٹری کو نقصان پہنچانے میں رہی سہی کسر جو ہے وہ بالی ووڈ فلموں پر پابندی لگنے سے پوری ہو گئی اور اس حوالے سے بھی ہم لوگ سچ نہیں بولتے۔

ابو علیحہ نے کہا کہ ہم یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں بالی ووڈ فلمیں ریلیز کرنے پر پاکستانی حکومت نے پابندی لگائی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، اصل وجہ یہ ہے کہ بھارتی حکومت بالی ووڈ فلموں کو پاکستان میں ریلیز نہیں ہونے دینا چاہتی، انہوں نے پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی اور یہاں سے ہم نے بھی یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ بھئی ہم بھی بالی ووڈ کی فلمیں پاکستانی سنیما گھروں میں ریلیز نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی فلمیں ریلیز ہونے سے یہاں بہت سے لوگوں کو روزگار ملتا تھا جو اب بند ہو گیا ہے، اس لیے بالی ووڈ فلموں کو پاکستان میں ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ برا تھا۔

ہدایت کار نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ جو فلمیں ریلیز ہوتی ہیں ان کے ٹکٹس بہت مہنگے کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے عوام نے سنیما پر فلمیں دیکھنا بند کر دی ہیں کیونکہ وہ اتنے مہنگے ٹکٹس نہیں خرید سکتے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید