وزارت خارجہ کی پرشکوہ عمارت کے مرکزی درواز ے پر بتایا کہ میری ملاقات نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار سے طے ہے ،اگلے لمحے ہی چاق و چوبند سکیورٹی اہلکاروں نے دروازہ کھول دیا ۔ عمارت میں داخل ہوتے ہی میرے تخیل میں نواز شریف کے وفادار ساتھی اسحق ڈار، جنھیں مسلم لیگ ن کا معاشی دماغ بھی کہا جاتا ہے، کی زندگی کے وہ نشیب و فراز گردش کررہے تھے جس میں کئی مرتبہ وہ ملک کی معاشی ڈرائیونگ سیٹ پر سوار تھے اور کئی مرتبہ ملک کو معاشی بلندیوں پر لے کر گئے اور ہر مرتبہ ہی انہیںڈرائیونگ سیٹ سے ہٹایا گیا اور انکے ہٹتے ہی ملک معاشی طور پر دیوالیہ پن کے راستے پر چل پڑا ۔ گزشتہ دور حکومت میں توپاکستان دنیا کی پہلی بیس کامیاب معاشی ریاستوں میں بھی شامل ہوا لیکن انھیں پھر سے معاشی ڈرائیونگ سیٹ سے ہٹا دیا گیا اور نتیجے میں عمران دور حکومت میں پاکستان تقریباََ ڈیفالٹ کرہی چکا تھا ، حقیقت تو یہ ہے کہ قدرت نے بھی میاں نواز شریف کی طرح اسحق ڈار کی زندگی میں بھی بہت زیادہ اتار چڑھائو رکھے ہیں خاص طور پر میاں نواز شریف کو دبائو میں لانے کیلئے بھی مخالف اسحق ڈار کو قابو کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔بہر حال یہی زندگی ہے ، خاص طور پر پاکستان میں سیاست جان جوکھوں کا کام ہے ،حکومت کرکے جیل جانا اور جیل جاکر حکومت میں آنا یہا ں کی سیاست کی روایت سی بن چکی ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے میاں نواز شریف اور ان کی ٹیم کو ایک بار پھر عزت بخشی ہے ، شہباز شریف وزیر اعظم ہیں تاہم اسحق ڈار اس دفعہ اہم ترین وزارت خارجہ کے امور کے نگراں بھی ہیں نائب وزیر اعظم کے طور پربھی ہر وزارت پر نظر رہتی ہے بلکہ میاں شہباز شریف بھی ملک کے حوالے سے ہر بڑے فیصلے میں اسحق ڈار کے مشورے کو اہمیت دیتے ہیں ۔
بہر کیف چند منٹ کے انتظار کے بعد میں اسحق ڈار کے کمرے میں موجود تھا ،وہ آج بھی ہمیشہ کی طرح ہشاش بشاش اور تازہ دم دکھائی دے رہے تھے ، پر تپاک انداز میں خوش آمدید کہا ، ملاقات میں میرے ساتھ اسلام آباد کے سینئر صحافی طارق عزیز بھی تھے ، بات چیت شروع ہوئی جس میں نائب وزیر اعظم نے حکومتی کامیابیوں کے حوالے سے بریف کیا جس میں حکومت قیام کے پہلے ہی سال میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکال کر ترقی کی جانب گامزن کیا جانا ، شرح سود کو کم ، مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک لانا ، بجلی کی قیمت کم کرنے کیلئے غیر ضروری آئی پی پیز سے معاہدوں کا خاتمہ ، ٹیکس حصول میں اضافے کیلئے معاشی اصلاحات کا آغاز ،غربت میں کمی کیلئےہنگامی اقدامات کے آغاز پر بھی روشنی ڈالی ، اس کے علاوہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے بطور نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ نتائج کو نتیجہ خیز بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے خاص طور پر گزشتہ دنوں مذاکرات کو ڈیڈ لاک سے نکالنے کیلئے تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا ، انہوںنے وزارت خارجہ کے شعبے میں بھی پاکستان کی کم وقت میں حاصل کی جانے والی بڑی کامیابیوں کا ذکر کیا جن میں پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی اہم سنگ میل تھا جس میں چین، روس، بیلا روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ایران اور بھارت کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی جس سے پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتی ساکھ کافی مستحکم ہوئی، صرف اتنا ہی نہیں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کی سفارتی تنہائی کا خاتمہ ہوا ، کئی ممالک کے اعلیٰ ترین وفود پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں جن میں ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کا دورہ پاکستان بھی قابل ذکر ہے ،ملائشیاکے بعد سعودی عرب کا بھی اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان آچکاہے جس نے پاکستان میں دواعشاریہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کرکے پاکستان کے بہتر معاشی مستقبل پر اپنے بھروسے کا اظہار کیا ہے ،حال ہی میں ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان کیلئے بیس ارب ڈالر کے قرض کے فیصلے نے بھی پاکستان پر عالمی اداروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کیاہے ۔نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے اپنی گفتگو میں اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا اثاثہ قرار دیا اور انکے لیے بہترین سہولتوں کی فراہمی کی کوششوں کا بھی ذکر کیا، جاپان میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی خصوصاََ گزشتہ دور حکومت میں اسحق ڈار نے ن لیگ جاپان کے صدر ملک نور اعوان کی قیادت میں وفد سے ملاقات میں انکی کی درخواست پر ڈیجیٹل پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا اجرا ٹوکیو میں پاکستانی سفارتخانے میں شروع کرایا تھا آج بھی پاکستانی کمیونٹی انکی شکر گزار ہے، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات میں سیاست، معیشت دفاع اور امور خارجہ کے شعبے پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور یہ امید یقین میں بدل گئی کہ اگر موجودہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے دی گئی تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان ایک بار پھر نہ صرف معاشی طاقت بن سکے گا بلکہ عالمی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام بھی حاصل کرسکے گا۔