• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابو شحمہ انصاری، سعادت گنج، بارہ بنکی (بھارت)

ہر سال ہی ہمارا کچھ نئے تجربات وحالات سے ضرور واسطہ پڑتا ہے، جن سے سبق سیکھ کر ہم ایک روشن مستقبل کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں یہی بتایا جا رہا ہے کہ ہم سالِ رفتہ کے خوش کُن اور کٹھن لمحات کی روشنی میں کس طرح اپنا نیا سال نسبتاً بہتر انداز میں گزارسکتے ہیں۔ 

اگر 2024ء میں کسی ضرورت مند کی مدد کرکے، کسی رشتے دار، قریبی عزیز یا دوست کے ساتھ وقت گزار کر یا اپنے خوابوں کو حقیقت میں ڈھلتے دیکھ کر آپ کو مسرّت ہوئی ہے، تو یقین مانیں کہ خوشی ہمیشہ بڑی کام یابیوں کے حصول میں پوشیدہ نہیں ہوتی، بلکہ آپ بظاہر معمولی نظرآنے والے مستحسن اعمال سے بھی دلی مسرّت حاصل کر سکتے ہیں۔ 

اِسی طرح اگر آپ نے گزشتہ برس کچھ تکالیف کا سامنے کیا ہے، تو سالِ نو میں اُن آزمائشوں اور چیلنجز سے سبق حاصل کر کے بھی اپنے جیون کو کچھ آسان بنا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ مشکلات ہی ہمیں مضبوط بناتی ہیں اور نشیب وفراز ہی ہماری ترقّی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہم اپنے اہداف، ترجیحات کا تعیّن کرتے ہوئے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کرسکتے ہیں۔ اِس ضمن میں ہمیں سب سے پہلے تو شُکر گزاری کا رویّہ اپنانا ہوگا۔ نئے سال کے آغاز پر یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہر نعمت پر اس کا شُکر ادا کریں گے، کیوں کہ ہر حال میں شُکر گزاری کی عادت ہی ہمیں منفی سوچوں سے دُور رکھتی اور خوش کُن لمحات کو دیرپا بناتی ہے۔ 

اِسی طرح اگر گزشتہ برس آپ کے رشتےدار، دوست احباب آپ کےلیے خوشی و طمانیت کا سبب بنے تھے، تو رواں برس ان رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں۔ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کے مسائل سمجھیں، اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں اُن کے ساتھ شیئرکریں۔ 

واضح رہے کہ مضبوط رشتے ہی ہمیں مشکلات میں سہارا دیتے ہیں۔ گزشتہ برس جن اعمال کی بدولت آپ کو ذہنی سُکون حاصل ہوا، نئے برس میں اُنہیں زیادہ سے زیادہ انجام دیں۔

خُود شناسی پر توجّہ دیتے ہوئے اپنی خواہشات، مقاصد کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ علاوہ ازیں، مادّہ پرستی کی بجائے روحانیت، حصولِ علم اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیں۔ نیز، ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے سالِ نو کے لیے کچھ نئےرہنما اصول بھی بنائیں، جب کہ گزشتہ برس کی گئی غلطیاں دُہرانے سے قطعاً گریز کریں۔

’’گزشتہ سال کے سُکھ، اب کے سال دے مولا‘‘ کے فلسفے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ہم اپنے ماضی کے تجربات کو ایک سرمائے کے طور پر دیکھیں اور اُن سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے مستقبل کو بہتر سے بہتر بنائیں۔ لہٰذا، 2025ء میں ہمیں اپنی زندگی مثبت انداز میں گزارنے اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالنے کے لیے بہرطور سخت محنت و مشقّت کرنی ہوگی۔