سی پیک کوریڈور کا اہم منصوبہ اور پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ جس کا 14 اکتوبر 2024 کو چینی وزیراعظم لی چیانگ کے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے چینی ہم منصب نے علامتی افتتاح کیا تھا گزشتہ روز مکمل طور پر فعال ہو گیا ہے۔ پی آئی اے کی پہلی پرواز پی کے 503 کراچی سے 46 مسافروں کو لے کر کمرشل پرواز کی حیثیت سے لینڈ ہوئی جسے واٹر سلیوٹ کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر ایئر پورٹ سے پروازوں کا سلسلہ شروع ہونے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مواصلاتی روابط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے جس سے خطے اور پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔ گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی فعالیت پاکستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں اہم سنگ میل،علاقائی رابطوں کے نئے دور کا آغاز اور لامحدودمواقع کا ایک دروازہ ہے جس سے تجارت اور سیاحت کی نئی راہیں کھلیں گی۔ مشرق وسطیٰ ،خلیجی ممالک ، ایشیا چین اور دیگر سے رابطے جڑیں گے۔ بڑی عالمی منڈیوں تک اضافی رسائی ہوگی۔ سمندری خوراک ،معدنیات اور دیگر برآمدات میں سہولتیں اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ یہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے جو 4300 ایکڑ پر گوادر شہر سے 26 کلو میٹر دور گورنڈانی کے مقام پر قائم کیا گیا ہے۔ پروجیکٹ کی سالانہ گنجائش چار لاکھ مسافروں کی ہے۔ رن وے 3658 میٹر طویل اور 75 میٹر چوڑا ہے جس پر ایئر بس 380 اور بوئنگ 747 جیسے بڑے طیارے بھی لینڈ کر سکیں گے۔ اس منصوبے پر 55 ارب روپے لاگت آئی ہے جس میں چین اور عمان کی گرانٹ بھی شامل ہے۔ یہ منفرد منصوبہ پاکستانی اور چینی ٹیموں کی بے پناہ کوششوں اور لگن کا ایک قابل ذکر کارنامہ ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہے اور اس سے ہماری ترقی اور خوشحالی کا نیا باب رقم ہو گا۔