صدر پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم میاں زاہد حسین نے کہا کہ بجلی کا شعبہ معیشت اور عوام کےلیے مصیبت بن چکا ہے۔
ایک بیان میں میاں زاہد حسین نے کہا کہ بجلی ٹیرف علاقائی بنیادوں پر مقرر کیے جائیں، توانائی کے شعبہ میں غیر ضروری سیاسی مداخلت ختم کی جائے۔ بجلی کا شعبہ ناقص منصوبہ بندی، کرپشن، نا اہلی اور اقربا پروری کی مثال بنا ہوا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان 2100 ارب روپے سالانہ کپیسٹی چارجز ادا کرتا ہے، چند آئی پی پیز مالکان نے پلانٹ کی لاگت اوور انوائسنگ اور بجلی بنانے کے غلط اعداد دکھا کر زیادہ قیمت وصول کی۔ بیوروکریسی نے غلط معلومات پر چشم پوشی کر کے توانائی کے شعبے کے مسائل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز 6 فیصد معاشی نمو مفروضے پر لگائے گئے، کچھ آئی پی پیز کے ایگریمنٹ کینسل ہو چکے ہیں اور باقی کے ساتھ بات چیت مکمل ہو گئی ہے۔
میاں زاہد نے کہا اپریل کے مہینے تک بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئے گی، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم پر توجہ دی جائے۔