عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید سے انکی رہائش گاہ پر ایک طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی انھوں نے ہمیشہ کی طرح گرمجوشی سے استقبال کیا، وہ آج بھی پندرہ برس قبل کی طرح چاق و چوبند اور تر وتازہ نظر آرہے تھے ،شاہی سید صاحب نے بڑی کوشش کی کہ ان کی مہمان نوازی سے مزید لطف اندوز ہوسکیں لیکن مجھے معلوم تھا کہ شاہی سید صاحب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب سے خصوصی دعوت ِحلیم میں مدعو تھے جس میں راقم اور سینئر صحافی کامران رضی بھی بطور مہمان شامل تھے ،ہم تینوں افراد ایک ہی گاڑی میں گورنر ہائوس کی جانب رواں دواں تھے ، شاہی سید بھی گورنر سندھ کی کارکردگی کے کافی مداح نظر آرہے تھے ، خاص طور پر کراچی کے نوجوانوں کیلئے جس طرح گورنر ہائوس میں مفت آئی ٹی کورس کا اجراکیا گیاجبکہ کورونا کے دوران کراچی اور سندھ کے غریب عوام میں راشن تقسیم کیا گیا تھا وہ بھی شاہی سید کو یاد تھا ، گفتگو کے دوران سینئر صحافی کامران رضی نے بتایا کہ گورنر ہائوس میں جو پچاس ہزار نوجوان آئی ٹی کی مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں ان میں سولہ ہزار نوجوانوں کا تعلق پختون برادری سے ہے جبکہ بارہ ہزار سندھی اور بیس سے پچیس ہزار کراچی کے نوجوان ہیں۔ خیرسکیورٹی چیک کے بعد ہم گورنر ہائوس میں داخل ہوئے تو سینئر صحافی نے بتایا کہ گورنر سندھ نے اپنے سوا دو سالہ دور میں گورنر ہائوس کے دروازے عوام کے لیے کھول دیئے ہیں اور ابتک پچپن لاکھ شہری گورنر ہائوس کا دورہ کرچکے ہیں ، شاہی سید بھی سولہ ہزار پختونوں کی گورنر سندھ آئی ٹی کورس میں شرکت کا سنکر کافی خوش تھے ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کراچی میں رہنے والے پختون بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ملکی ترقی میں کردار ادا کریں ، چند لمحوں بعد گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید کا خود دروازے پر آکر استقبال کیا اور ہمیں گورنر ہائوس کے ایک شاندار کانفرنس ہال میں لیجایا گیا ، یہ کانفرنس ہال کچھ عرصہ قبل تک پرانا سامان رکھنے کا اسٹور ہوا کرتا تھا لیکن گورنر سندھ نے ذاتی دلچسپی لیکر اسے بین الاقوامی معیار کے کانفرنس روم میں تبدیل کردیا تھا ، کچھ دیر گفتگو کرنے کے بعد گورنر سندھ اندر چلے گئے اور چند منٹ بعد گورنر کے اے ڈی سی نے شاہی سید سمیت ہم تینوں مہمانوں کو اندر آنے کی دعوت دی ، یہاں سے گورنر سندھ کی حلیم ڈپلومیسی کا آغاز ہوچکا تھا ، شاہی سید کے پیچھے میں اور کامران رضی گورنر سندھ کے کچن میں داخل ہوگئے جہاں ایک نئی دنیا آباد تھی ، گورنر سندھ گلے میں ایپرن باندھے حلیم کو گھوٹا لگانے میں مصروف تھے ،انھوں نے اپنے ہاتھ سے شاہی سید اور ہمیں پلیٹوں میں تمام لوازمات کے ساتھ حلیم نکال کر پیش کیا،حلیم واقعی بہت معیاری اور خوش ذائقہ تھا ۔ شاہی سیدنے نہ صرف حلیم کے ذائقے کی تعریف کی بلکہ جس خلوص اور محبت کے ساتھ گورنر سندھ نے یہ حلیم انھیں پیش کیا انکے جذبے کی بھی تعریف کی ،اس موقع پر شاہی سید نے کہا کہ گورنر سندھ نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی ایک قوم کے گورنر نہیں بلکہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بسنے والے عوام کے گورنر ہیں ،کراچی کسی ایک کمیونٹی کا شہر نہیں ہے بلکہ پاکستان میں بسنے والے ہر فرد کا شہر ہے ،وہ ایم کیو ایم کی بطور جماعت عزت کرتے ہیں اور مستقبل میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتے ہیں ،شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں بسنے والے پختون محنتی لوگ ہیں، یہ محنت کش لوگ گاڑیاں چلاتے ہیں ، سکیورٹی کا کام کرتے ہیں ، تعمیراتی کام کرتے ہیں ، اس موقع پر گورنر سندھ نے بھی بتایا کہ انکے سب سے وفادار ملازمین سارے ہی پختون ہیں جنھیں وہ اپنے گھر کے فرد کی طرح مقدم رکھتے ہیں ، اس موقع پر شاہی سید نے یہ بھی کہا کہ انکی گورنر سندھ سے ملاقات پر ہر پر امن پختون ،پر امن سندھی اور پر امن اردو اسپیکنگ شخص خوش ہوگا جبکہ ہر منفی سوچ کے فرد کو تکلیف ہوگی ، تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ گورنر سندھ کی شروع کی جانیولی حلیم ڈپلومیسی ایک قابل تعریف عمل ہے جس سے کراچی میں بسنے والے تمام پر امن شہریوں کو امن کا پیغام جائیگا جبکہ پورے پاکستان کیلئے بھی یہ ایک پیغام ہے کہ سوچ اور نیت اچھی ہو تو ماضی کے مخالف بھی اتحاد اور یگانگت کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔