• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

پچھلے برس مئی میں دادی امّاں کی وفات نے ہمارے دلوں میں ایک نہ بَھرنے والا خلا پیدا کردیا۔ میری دادی جان بے حد مہربان اور پُرشفقت خاتون تھیں۔ اُن کا دل خلوص اور ہم دردی سے لب ریز تھا۔ انتقال سے چند ماہ قبل گھر میں پیر پھسل کر گرنے کی وجہ سے اُن کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی، تو بستر سے جالگیں۔ اس تکلیف اور پریشانی کے عالم میں انھیں اگر کوئی فکر تھی، تو صرف نماز، روزے کی۔ 

بار بار افسردہ ہوکر کہتیں ’’رمضان المبارک میں عبادت کیسے کروں گی؟‘‘ والد صاحب تسلّی دیتے ہوئے کہتے۔ ’’آپ لیٹے لیٹے ہی نماز پڑھ کر ذکر اذکار بھی کرلیجیے گا۔‘‘ اُن کے تسلّی دینے پر خوش ہوجاتیں اور پرخلوص دعاؤں سے نوازتیں۔ اُن کی سب سے بڑی خوبی اُن کی مہمان نوازی تھی، وہ ہر کسی سے اس طرح خلوص ِ دل سے ملتیں کہ ہر آنے والا مہمان خود کوبہت خاص تصور کرتا۔ اُن کے ہاتھ کی پکی ہوئی عید کی سویّاں، میرے بچپن کی سب سے شیریں یاد ہیں۔ 

عید کا دن ہمارے لیے ہمیشہ بہت خاص ہوتا تھا۔ صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ہی گھر میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی۔ ہر طرف زور و شور سے عید کی تیاریاں ہورہی ہوتیں، لیکن ان سب تیاریوں میں سب سے خاص دادی کے ہاتھ کی بنی ہوئی سویّاں ہوتیں۔ 

دادی جان بڑے پیار اور خلوص سے وہ سویّاں تیار کرتیں۔ اس موقعے پر خاص طور پر اپنے مخصوص برتن نکالتیں، جنہیں وہ عید کے لیے ہی مخصوص رکھتی تھیں۔ان کے ہاتھوں کی مہارت اور محبت ہی کی وجہ سے وہ سویّاں بہت ہی لاجواب بنتیں۔

دادی امّاں کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اب صرف اُن کی یادیں ہی رہ گئی ہیں، مگر ہم اُن کی خلوص و محبت سے پکائی ہوئی سویّوں کا ذائقہ اب بھی محسوس کرتے ہیں۔ اللہ میری دادی امّاں کی کامل مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (قدسیہ حسن، مظفر گڑھ)