وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے سرکاری معاملات میں مجبوراً رجوع کرنا پڑتا ہے۔
پشاور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افغانستان کی وجہ سے خیبرپختونخوا متاثر ہورہاہے، وفاقی حکومت کو اعتماد میں لے کرافغانستان جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی مشاورت سےہی تمام عمل سرانجام دیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی کا ان پر اعتماد ہے تو بطور وزيراعلیٰ یہاں بیٹھے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کر کے بیٹھی ہوئی ہے، مجبوراً سرکاری معاملات میں ان سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبے میں اپنی ٹرانسمیشن لائن شروع کردی ہے، 600 میگاواٹ بجلی دیں گے، یہ منصوبہ 150 ارب روپے کا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں بجٹ خسارہ 146 ارب روپے ہے جبکہ ہمارا سرپلس ہے، بتائیں ایسے میں ہم کرپشن کیسے کر رہے ہیں؟ کرپشن میں ایسا کہاں ہوتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی ریونیو میں 49 فیصد کا اضافہ کیا ہے، اس اضافے کا مطلب ہے کہ گورننس اچھی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے امن و امان کی صورتحال خراب تھی، بقایاجات کا انبار کھڑا ہوگیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے آنے سے پہلے صحت کارڈ بند تھا، 20 ارب روپے کے بقایاجات تھے، ہم نے صحت کارڈ دوبارہ شروع کیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 67 فیصد مریضوں کا علاج سرکاری اسپتالوں میں ہوا جس کا مطلب صحت کا نظام بہتر ہوا، نگراں حکومت میں ادویات کی خریداری 12 ارب روپے تھی، کم کرکے 5 ارب پر لائے۔