آج کے دور میں تمام کاروبار زندگی کا انحصار بجلی پر ہے۔ اس کی مہنگائی زندگی کو دشوار اور ارزانی آسان بناتی ہے۔ پاکستان میں آئی پی پیز یعنی انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کہلانے والے اداروں کی بھاری منافع خوری کے سبب ہمارے ملک میں بجلی کے نرخ خطے کے تمام ملکوں سے کہیں زیادہ چلے آرہے ہیں۔ تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ عوامی مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے ان اداروں کی شرائط کار کو قومی مفاد کے مطابق بہتر بنانے پر توجہ دی جس کے مثبت نتائج ایک ہی سال میں نمایاں ہوگئے ہیں اور ذرائع کے مطابق حکومت بجلی کے نرخوں میں جلد بڑی کمی کا اعلان کرنیوالی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے ڈالر کے نرخ توقع سے کم رہنے اور شرح سود میں کمی کے باعث رواںمالی سال کی دوسری سہ ماہی کیلئے 52.123 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی ہے جس سے بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت میں تقریباً دو روپے کی کمی آئے گی۔علاوہ ازیں اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم اپریل سے صنعتی اور گھریلو صارفین کیلئے 7 روپے فی یونٹ کی مزید کمی کا اعلان کرینگے۔اس طرح ملک میں بجلی کا ایک یونٹ نوسے دس روپے تک سستا ہو جائیگا۔ مزید یہ کہ 5 آئی پی پیز کے لیے بجلی کی خریداری کے معاہدوں کو ختم کرنے کیساتھ ساتھ 8 آئی پی پیز اور 15دیگر آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کے نتیجے میں سالانہ 137ارب روپے کی بچت ہوگی۔ یہ بچت، توانائی کے اخراجات کو 1.14 ٹریلین روپے تک کم کرنے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے جو صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔اس تفصیل سے یہ امکان روشن ہے کہ بجلی کے نرخوں میں قابل لحاظ کمی کا سلسلہ بہت جلد شروع ہو جائیگا، اسکے مثبت اثرات معیشت سمیت ہر شعبہ زندگی پر مرتب ہونگے لہٰذا اسکے بعد حکومت کو مجموعی مہنگائی کی محض رفتار میں نہیں بلکہ تمام صنعتی و زرعی اشیا کی قیمتوں میں حقیقی کمی کو یقینی بنانا چاہئے۔