آرٹیفشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے ذریعے بچوں کے جنسی استحصال کی جعلی اور عریاں تصاویر بنانے والوں کے خلاف برطانوی حکومت چند نہایت سخت قوانین متعارف کروا رہی ہے۔
برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہا ں اس گھناؤنے مقاصد کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس کے آلات اپنے پاس رکھنے، تصویریں بنانے یا تقسیم کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور اس کی سزا پانچ سال ہو گی۔
ایسے مینویل جو لوگو ں کو جنسی زیادتی کے لئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں، اس کے مجرمان کو تین سال تک کی سزا دی جا سکے گی، نیز ایسی ویب سائٹس کو چلانا جہاں پیدو فائیلز بچوں کے ساتھ زیادتی کے مواد کو شیئر کریں گے یا بچوں کی گرومنگ کے بارے میں مشورے دیں گے ، ان کو دس سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔
بارڈرز فورس کو اختیارات دیے گئے ہیں کہ ایسے مشتبہ افراد جو کہ بچوں کے مواد پر مبنی تصاویر لے کر برطانیہ آتے ہیں، ایئر پورٹس پر معتلقہ حکام ان کے ڈیجیٹل آلات کھول کر چیک کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایسی مصنوعی تصاویر جن کو جزوی یا مکمل طور پر کمپیوٹر کے ذریعے بنایا جاتا ہے اور یہ بلکل اصلی کی طرح دکھائی دیتی ہیں، اس طرح کی غلط تصاویر بنا کر بلیک میل کرنے پر کئی افراد خود کشیاں بھی کر چکے ہیں۔
سماجی ماہرین کا کہنا کہ مستقبل میں جہاں آرٹیفشل انٹیلی جنس تیز رفتار ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی، وہاں اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنائے جانے بھی ضروری ہیں۔