گزشتہ سال عام انتخابات کے بعد مارچ کی چار تاریخ کو مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے میاں شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا تھا۔ قومی معیشت کی بحالی اور ملک کو دیوالیہ ہونے کے خطرے سے نکال کر بہتری کی راہ پر ازسرنو گام زن کرنا اس کیلئے سب سے بڑا چیلنج تھا۔ گزشتہ کئی ادوار حکومت میں درجنوں نجی بجلی گھروں سے ان کی من مانی شرائط پر کیے گئے معاہدوں کے باعث بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے مہنگائی پر قابو پانا محال نظر آتا تھا۔یوں ایک طرف ملک کے اندر شہریوں کیلئے زندگی عذاب بنی ہوئی تھی تو دوسری طرف ہماری برآمدی مصنوعات عالمی منڈیوں میں مسابقت کی صلاحیت کھوتی چلی جارہی تھیں روز افزوں تجارتی خسارے کے سامنے بند باندھنا محال نظر آتا تھا۔ زرمبادلہ کے گھٹتے ہوئے ذخائر اور ڈالر کے بے لگامی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بظاہر ایک طویل مدت درکار تھی۔ آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کیلئے معاشی نظام میں اصلاحات کے سخت فیصلے ناگزیر تھے لیکن ان پر عمل درآمد عوامی مشکلات میں مزید اضافے کے پیش نظر نہایت تکلیف دہ تھا۔تاہم محض گیارہ ماہ کی مدت میں ان تمام حوالوں سے حالات میں نمایاں بہتری کا ظہور اور معیشت کا بحالی کی راہ پر اس طرح گامزن ہوجانا کہ تمام غیرجانبدار عالمی تجزیاتی ادارے اس کا اعتراف کررہے ہیں، شہباز حکومت کی بہتر کارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئے پچھلے پانچ چھ ماہ میںکی گئی کوششیں رنگ لارہی ہیں۔ گزشتہ روز بجلی اصلاحات سے متعلق اجلاس میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق انسداد چوری مہم کے نتیجے میں دسمبر 2024ء تک تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیاں بہتر ہو کر 93.26فیصد پر پہنچ گئیں۔ وزیراعظم نے اجلاس میں تمام اصلاحات و منصوبوں کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں کے بگاڑ کو بہتر کرنے کیلئے وزارت اور متعلقہ ادارے تعاون سے کام کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے،روزِ اول اپنے ہموطنوں سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں کم لاگت ماحول دوست بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں نجی شعبے سے اچھی شہرت کے بورڈ ارکان کی تعیناتی سے کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری آرہی ہے‘ ایسی تقسیم کار کمپنیاں جن میں بورڈ تشکیل نہیں ہوئے ان میں بھی جلد نجی شعبے سے اچھی شہرت کے بورڈ ارکان تعینات کر دیئے جائیں، بجلی کے ترسیلی نقصانات میں کمی بھی اصلاحات کے مثبت نتائج کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بجلی شعبے کی اصلاحات سے گھریلو صارفین اور صنعتوں کیلئے ٹیرف میں مزید کمی آئے گی۔ معاشی درجہ بندی کے ادارے فچ نے بھی پاکستان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی معیشت میں بہتری جاری ہے ۔ ترسیلات، زرعی برآمدات، سخت مانیٹری پالیسی سے کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ 1.2ارب ڈالرسرپلس رہا،۔پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی سے بہتر ہورہی ہیں۔ فچ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کا شرح سود 12فیصد کرنا صارف مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، اوسط مہنگائی جون تک 24 فیصد تھی جو جنوری میں 2 فیصد سے کچھ زائد رہی۔معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی سے بہتر ہورہی ہیں جب کہ معاشی نمو 3 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہیں۔ گیارہ ماہ کی مختصر مدت میں سیاسی انتشار ، دہشت گردی اور ریاستی اداروں کے اندر جاری کشمکش کے چیلنجوں کے باوجود موجودہ حکومت کی یہ کارکردگی یقینا بہت خوش آئند اور امید افزا ہے ، اگر تمام عناصر اپنے اختلافات کے حل کیلئے باہمی افہام و تفہیم کا راستہ اپنائیں تو بحرانوں سے اِن شاء اللہ بہت جلد نجات مل سکتی اور ترقی و خوشحالی کا سفر تیز تر ہوسکتا ہے۔