• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی لٹریچر فیسٹول کا دوسرا دن، روایتی توانائی، نئے خیالات کو فروغ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی لٹریچر فیسٹول 2025 کا دوسرا دن اپنی روایتی توانائی کے ساتھ جاری رہا، جہاں نئے خیالات کو فروغ ملا اور قارئین و مصنفین، مفکرین اور سامعین کے درمیان پائیدار تعلقات استوار ہوئے۔فیسٹویل کے دوسرے روزادب، ثقافت، عوامی دلچسپی اور نوجوانوں سے متعلق امور کو بخوبی اجاگر کیا گیا۔ ماحولیاتی تبدیلی کے موضوع پر سینیٹر شیری رحمان اور ماہر تعلیم امبرینہ احمد نے پاکستان کے پہلے نصاب " سیکھنے سے لے کر رہنمائی تک موسمیاتی تعلیم اور وکالت پر تفصیلی گفتگو کی۔ سینیٹر شیری رحمان نے ماحولیاتی آگاہی کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف تعلیم کے ذریعے ممکن ہے کہ ہم اپنے لئے ایک طویل المدتی فریم ورک تشکیل دیں جس سے ہم اس تباہ کن ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے قابل بن سکیں۔سینیٹر شیری رحمان اور وکٹوریا شوفیلڈ نے جامع مکالمہ کیا۔ معین اختر: ون مین شو کے سیشن میں نامور شخصیات انور مقصود، زیبا شہناز، اور غزل انصاری نے شرکت کی، جبکہ شرجیل اختر نے اس سیشن کی میزبانی کی۔ انور مقصود نے معین اختر کے ساتھ اپنی یادگار رفاقت کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں سامعین کا آگاہ کیا کیا۔قانونی نظام کے حوالے سے حامد خان اور فیصل صدیقی کے درمیان سیر حاصل گفتگو ہوئی، ۔ہم لوگ: ہمارا آئین اور قانون کی حکمرانی کے سیشن میں رضا ربانی، عابد زبیری، سارہ ملکانی، صلاح الدین احمد اور ضمیر گھمرو نے آئینی اور قانونی چیلنجز پر سیر حاصل گفتگو کی، جس کی سربراہی عائشہ تمّی حق نے کی۔ایک ادبی بندھن کے سیشن میں منیزہ شمسی اور کاملہ شمسی نے خاندان کی کہانیوں کے تحریروں پر اثرات کے حوالے سے بات کی۔ کاغذی کتابوں کو چھوڑ کر ای بکس کو اپنانے کے رجحان اور ادب کے ڈیجیٹل فارمیٹس میں منتقل ہونے کے عمل کا تفصیلی جائزہ "کاغذ کی مہک روٹھنے کو ہے: کتاب سے ای بُک تک کا سفر" کے عنوان سے نشست میں لیا گیا۔ اس گفتگو میں مبین مرزا، حوری نورانی، اقبال خورشید اور منیزہ نقوی شامل تھے، جبکہ نظامت کے فرائض انعام ندیم نے انجام دیے۔دفیسٹیول کے دوسرے روز تعلیم میں اصلاحات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی،۔ ایمرجنسی سے بااختیار بنانے تک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طاقت کو کھولنا" میں شہزاد رائے، ارشد سعید حسین، امین اے ہاشوانی، خدیجہ بختیار اور شازیہ کمال نے اپنے خیالات کا اظہار کیا،سینما، سماج اور ادب" کے سیشن میں سرمد کھوسٹ اور اصغر ندیم سید نے فلم اور تحریری ادب کے تعلق پر روشنی ڈالی۔شاعری اور ادب کے متعدد سیشنز منعقد ہوئے، جن میں میں منیعہ شہزاد، سلمان طارق قریشی، فاطمہ اعجاز، پیرزادہ سلمان، معین فاروقی، اور موسیٰ گردیزی نے شرکت کی۔ انگریزی ادب کے عالمی اثر و رسوخ کا جائزہ کے عنوان سے نشست میں لیا گیا، جس میں طٰہٰ کہر اور شزاف فاطمہ حیدر نے شرکت کی، جبکہ نظامت کے فرائض نصرت خواجہ نے انجام دیے۔
ملک بھر سے سے مزید