• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی مالیاتی ادارہ(آئی ایم ایف)پاکستان کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے کا عزم رکھتا ہے،ڈوبتی معیشت کو بچانےاور اسےترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی غرض سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک برس قبل اپنے سیاسی اور حکومتی رفقا اور اقتصادی ماہرین کی آرا سامنے رکھتے ہوئے تخمینے لگائے اور ملک پر واجب الادا قرضوں کی بمع سود واپسی ،زر مبادلہ کے انتہائی سطح تک گرے ہوئے ذخائر کو سنبھالا دینے کیلئے آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکیج کی درخواست کی تاہم اس کی منظوری حاصل کرنا ماضی کےمقابلے میں سب سے بڑا چیلنج بنا اور اس کی کچھ پیشگی اور باقی مقررہ مدت کے دوران پورا ہونے کی شرائط پر حکومت پاکستان نہایت سنجیدگی سے عمل پیرا ہے ۔معاشی مسائل حل ہوجاتے ہیں تو اس میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ قومی معیشت تمام خامیوں سے پاک ،بلکہ انتہائی مضبوط بنیادوں پر استوار ہوجائےگی ۔بلا شبہ، ملک کو میسربےبہا قدرتی وسائل اس کی آبیاری کرنے میں ممدومعاون ثابت ہونگے۔وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب نے گزشتہ دنوں عندیہ دیا تھا کہ آئی ایم ایف مشن سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے پہلے جائزے کیلئے ماہ فروری میں پاکستان آئے گاتاہم اتوار کے روز اسلام آباد پہنچنے والے تین رکنی وفد کا جوا یجنڈا سامنے آیا ہے ،اس کے بقول اپنے دورے میں وہ پاکستان کے6شعبوں میں ناقص گورننس اور کرپشن کا جائزہ لے گا۔مشن مالی انتظامات،اس سے متعلقہ شعبوں کی نگرانی،مارکیٹ اصلاحات،قانون کی حکمرانی ،منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور انسداد دہشت گردی قوانین سے متعلق سفارشات پیش کرے گا،جس سے حکومت پاکستان کو شفافیت کے فروغ اور ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے میں مدد ملے گی۔اپنے قیام کے دوران وفد کے ہوم ورک میںمختلف محکموں میںپائی جانے والی مبینہ بدعنوانیوں، ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی سالمیت کا جائزہ لینا شامل ہے۔آئی ایم ایف وفد کے ارکان جوڈیشل کمیشن،وزارت خزانہ، قانون و انصاف ،الیکشن کمیشن آف پاکستان،ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک سمیت 20کے قریب اداروں،وزارتوںاور محکموں کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کی پاکستان آمد کی تصدیق کرتے ہوئے جو وضاحتی اعلامیہ جاری کیا ہے ،اس کے مطابق حکومت پاکستان کلیدی گورننس اور اس میں پائی جانے والی خامیوں کی جانچ پڑتال اور بدعنوانی کی تشخیص میں مدد کرے گی۔اس حوالے سے آگے چل کر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشاندہی کی جائے گی جو حکومت کی اپنی ترجیح بھی ہے ۔گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ باقاعدہ طور پر شائع کی جائے گی ۔آئی ایم ایف جائزہ مشن کی آمد اور اس کے ایجنڈے کے تناظر میں اگر ملکی معیشت کو درپیش چیلنجوں کا جائزہ لیا جائے تو وہ تمام خامیاں اور ان کے پس پردہ محرکات سامنے آتے ہیں،جن کا ذکر پہلے ہی اقتصادی ماہرین کرتے چلے آرہے ہیں،تاہم پس پردہ سیاسی مصلحتیں آڑے آتی رہیں۔موجودہ حکومت کا ایک سال معاشی اصلاحات فریم ورک تیار کرنے ،اس پر عمل درآمد کے آغازاور اس کی ذیل میں آنے والے ایجنڈے کی تیاری پر صرف ہونے کے بعد اوراس کی روشنی میںوزیراعظم شہباز شریف معیشت کےمستقبل کے حوالے سےپرامید ہیں ،جس کے ابتدائی نتائج ملک سے مہنگائی کم کرنے،شرح سود میں کمی کی شکل میں سامنے آئے ہیں تاہم پی آئی اے،پاکستان اسٹیل مل اور خسارے میں جانے والے دوسرے ادارے اور محکمے تاحال چیلنج بنے ہوئے ہیں،جن پر حکومت کو سالانہ اربوں روپے بغیر کسی آئوٹ پٹ کے صرف کرنے پڑرہے ہیں۔

تازہ ترین