• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب میں 34 سال قید کا سامنا کرنیوالی لیڈز کی طالبہ رہا

فوٹو بشکریہ اے پی
فوٹو بشکریہ اے پی

سعودی عرب میں 34 سال کی قید کا سامنا کرنے والی لیڈز کی طالبہ کو رہا کر دیا گیا۔

لیڈز کی طالبہ 36 سالہ سلمیٰ الشہاب کو 2021ء میں چھٹیوں کے دوران سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 

یورپ میں قائم سعودی حقوق کے گروپ ALQST میں نگرانی اور وکالت کی سربراہ لینا الحیتلول نے سلمیٰ الشہاب کی رہائی پر کہا ہے کہ یہ ایک شاندار خبر ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ یہ وقت سلمیٰ الشہاب کے لیے بہت مشکل رہا، اس 4 سالہ قید کے دوران وہ اپنے بچوں سے نہیں ملیں اور یہ بھی نہیں جانتی تھیں کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر سکتی ہیں یا نہیں۔

لینا الحیتلول نے بتایا کہ سلمیٰ الشہاب کو پہلے 6 سال کی سزا سنائی گئی تھی، پھر اسے بڑھا کر 34 سال کر دیا گیا، پھر دوبارہ کم کر کے27 سال کیا گیا اور پھر مزید کم کر کے 4 سال کر دیا گیا۔

اُنہوں نے بتایا کہ سلمیٰ الشہاب ایک بہت مضبوط اور بہت بہادر عورت ہیں، انہوں نےحالات کی شکایت کرنے کے لیے بھوک ہڑتال بھی کی، اُنہیں مسلسل بیرونی دباؤ کی وجہ سے رہائی ملی لیکن بہت سے دوسرے لوگ اب بھی انہی الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں لیڈز یونیورسٹی کے 300 سے زیادہ ماہرینِ تعلیم، طلباء اور ملازمین نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں سلمیٰ الشہاب کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سلمیٰ الشہاب کی رہائی کے لیے مہم چلانے والوں نے یہ بھی بتایا کہ اُنہیں سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت (SCC) کے سامنے لانے سے قبل 9 ماہ سے زائد کے عرصے تک قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا۔

اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ لیڈز یونیورسٹی کی طالبہ کا جرم خواتین کے حقوق کی حمایت میں ٹوئٹس کرنے سے زیادہ نہیں تھا۔

برطانیہ و یورپ سے مزید