انسداد دہشت گردی عدالت نے چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
آفاق احمد کو لانڈھی اور عوامی کالونی تھانوں کی حدود میں 2 پرتشدد وارداتوں میں گاڑیاں جلانے کے مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس ریمانڈ میں دینے سے انکار کردیا اور انہیں جیل بھیجنے کا حکام دے دیا۔
سپرٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن کورنگی قیس خان نے بتایا کہ آفاق احمد کے کہنے پر لانڈھی میں پرتشدد واقعات میں گاڑیاں جلائی گئی تھیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ عوامی کالونی کے علاقے میں فرید خان نے ایف آئی آر نمبر 103 درج کروائی ہے۔
مدعی کے مطابق ملزمان نے اُنہیں تشدد کا نشانہ بنا کر ٹرک کو آگ لگائی۔
مدعی نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان واردات کے دوران کہہ رہے تھے کہ انہوں نے اپنے قائد آفاق احمد کے حکم پر گاڑی کو آگ لگائی ہے۔
مدعی کے مطابق اس کی گاڑی جلانے کی وجہ ایم کیو ایم حقیقی کے آفاق احمد کی دھمکی آمیز ویڈیو کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونا ہے جس میں آفاق احمد کو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہ دھمکی دیتے دیکھا جاسکتا ہے کہ منگل سے شہر کراچی میں ہیوی ٹریفک داخل نہیں ہوگی اور اگر ہوگی تو نقصان ہوگا۔
مدعی نے پولیس کو مزید بتایا کہ آفاق احمد کے اس بیان سے شہر کا پرامن ماحول خراب ہوا اور ٹرانسپورٹرز عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔
قیس خان کے مطابق لانڈھی کے ایک تھانے میں درج مقدمہ 94 میں بھی اسی طرح کے الزامات براہ راست آفاق احمد پر عائد کیے گئے ہیں۔
مقدمے میں مدعی دانش منظور نے گاڑی جلانے والے ملزمان میں علی موٹا، عبید، زاہد لنگڑا، عامر عرف لمبا سمیت دیگر 21 ملزمان کو بھی نامزد کیا ہے۔
دورانِ سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے پولیس پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں کہ پولیس کو ریمانڈ کیوں چاہیے؟ آفاق احمد سے کیا تفتیش کرنی ہے؟
جج نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ یہ معاملہ مشکوک ہے، اس میں جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے، میں ملزم کو جیل بھیج رہا ہوں۔
اس موقع پر عدالت کے باہر مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
بعد ازاں وکلاء کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آفاق احمد کی ضمانت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔
عدالت نے درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران 14 فروری کے لیے پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیے۔
یاد رہے کہ آفاق احمد کو گزشتہ رات کلفٹن میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔