(نام وَر این ای ڈیئنز کے شخصی خاکے)
مصنّف: انجنیئر آفتاب رضوی
صفحات: 226
قیمت: 5000 روپے
برائے رابطہ: 9269494 - 0345
2021ء میں جامعہ این ای ڈی، کراچی کا صد سالہ جشن منایا گیا، تو انجنیئر آفتاب رضوی نے’’جنہیں مَیں نے دیکھا‘‘ کی صُورت اپنی مادرِ علمی کو ایک کتابی تحفہ دیا، جس میں اُن طلبہ کا ذکر تھا، جو دورانِ تعلیم کئی حوالوں سے شہرت رکھتے تھے اور بعد میں بھی خاصا نام کمایا۔ اُنہوں نے ایک کمال کام اور قابلِ تقلید مثال یہ قائم کی کہ جامعہ کی سنڈیکیٹ کی منظوری سے’’ماں جی‘‘ کے عنوان سے ایک اسکالرشپ کا اجرا کیا، جس میں این ای ڈیئنز نے کروڑوں روپے کے عطیات دئیے۔
اِس پروگرام میں اب تک چار سو سے زاید طلباء و طالبات شامل کیے جاچُکے ہیں اور ہر سال ایک سو نئے طلبہ کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔انجنیئر آفتاب رضوی نے اب یہ دوسری کتاب پیش کی ہے، جس میں 37 نام وَر این ای ڈیئنز کے خاکے تحریر کیے ہیں اور اِس کتاب کی آمدنی بھی’’ ماں جی‘‘ اسکالرشپ پروگرام کے لیے وقف ہے۔
پہلے باب میں27 افراد کے خاکے ہیں، جن میں احسن ظفر سیّد، راغب حسین، امیر حیدر، زلفی خان، اسد اشرف ملک، جمشید دانش، اویس نعمت، نوید شیروانی، احسن صدیقی، اسعد ایوب، رخسانہ زبیری، مسرور خان، یاسین سایا، نجم احمد شاہ، صلاح الدّین احمد، عاصم مرتضیٰ خان، عباس ساجد، منظر رضوی، جمیل ملک، کمال شہریار، عارف ظفر منصوری، سعید اقبال، خالد ظہیر مرزا، شاہد خان، خورشید قریشی، شہاب کشور اور کامران محمود شامل ہیں، جب کہ دوسرے باب میں حسین حیدر، ظہیر شرف، اسلام نبی خان، اُسید سیّد، خواجہ حسن عباس، سلیم خان چیمہ، غلام حسین ملک، محمّد نورالحسن، کرامت اللہ اور قطب علی کے خاکے ہیں۔ یہ خاکے بہت میٹھے اور رسیلے انداز میں لکھے گئے ہیں اور اپنائیت کا بھرپور احساس لیے ہوئے ہیں۔
کتاب کا طباعتی معیار بہت بلند ہے، تصاویر کا انتخاب، خطّاطی، کیریکیچرز سب ہی لاجواب ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ، سیّد مُراد علی شاہ نے اپنے پیغام میں مصنّف کے حوالے سے یادیں تازہ کرتے ہوئے خاکوں کو نہایت متاثر کُن قرار دیا ہے، جب کہ این ای ڈی یونی ورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر سروش لودھی نے مصنّف اور کتاب کی تعریف کرتے ہوئے’’ماں جی‘‘ اسکالرشپ پروگرام پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور اسے سابق طلبہ کی مدد سے مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔