• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی اجازت

مقتول مصطفیٰ عامر—فائل فوٹو
 مقتول مصطفیٰ عامر—فائل فوٹو

جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی اجازت دے دی۔

مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کے کیس میں تفتیشی افسر نے سیشن جج غربی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ 

دورانِ سماعت جج نے مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی درخواست منظور کر لی۔

عدالت نے قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکریٹری صحت قبر کشائی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیں۔

 عدالت نے کہا کہ قبر کشائی مکمل کر کے 7 روز میں رپورٹ پیش کی جائے۔

تفتیشی افسر نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ مقتول کے پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔

اس سے قبل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا تھا کہ تشدد کر کے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا۔

مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے کہا تھا کہ اللّٰہ کرے کہ میرے بیٹے کو اور ہمیں انصاف ملے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کی تفتیش بہتر چل رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے ہماری سنی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔

23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔

انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔

قومی خبریں سے مزید