مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں چشم کشا انکشافات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
’جیو نیوز‘ نے دوسرے ملزم شیراز سے متعلق تفتیشی رپورٹ حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں بھی ساتھ پڑھتے تھے، اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی تھی۔
انٹیروگیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا، مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے یہاں ہی ہوئی تھی۔
نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی، جس میں مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کر کے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا۔
رپورٹ کے مطابق کچھ دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کر دیا، جس سے سر اور گھٹنوں پر زخم سے مصطفیٰ کا خون بہنا شروع ہو گیا، ارمغان نے پھر ایک رائفل اٹھائی اور دیوار پر 2 فائر کیے۔
دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا اور اسے بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کروایا گیا، شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اس کا اسے علم نہیں۔
ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔
ارمغان بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا جس میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے۔