گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت دلائل سے بات کرے، گالی سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
ایک بیان میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی ہوگی تو کاروبار کیسے چلے گا، خیبر پختونخوا کو بھی سوچنا چاہیے کہ ریاستی اداروں کو سپورٹ کرے، صوبائی حکومت کہتے ہیں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی حمایت کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی مسائل ہمیشہ سیاسی طور پر حل کرتی ہے ،ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت جیلوں میں گئی، کبھی ریاستی اداروں کے خلاف بات نہیں کی۔
فیصل کریم کنڈی نے یہ بھی کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہونے چاہئیں، غیر قانونی مقیم افغانوں کو اپنے ملک واپس جانا چاہیے،کوئی افغانی پاکستان آنا چاہتا ہے تو ویزہ لےکر آئے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں فتنہ الخوارج اور افغانی شامل ہیں، متعدد بار کہا افغانستان اپنی سر زمین بھارت اور اسرائیل کو استعمال نہ کرنے دے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ گالم گلوچ سے مقدمہ نہیں لڑا جاتا، دلیل سے لڑا جاتا ہے، ماضی میں کسی نے شہدا کے مزاروں پر حملے کی کوشش نہیں کی، محترمہ کی شہادت کے وقت بھی جمہوری رویہ اپنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے اسلحے اور فوج پر ناز تھا ، سب خاک میں ملا دیا پاکستان میں دہشت گردی کے ثبوت افغان حکومت کے سامنے رکھے گئے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ فوج صوبے سے نکل جائے تو 2 دن صوبہ نہیں چل سکتا، این ایف سی کے فنڈز کے معاملے پر کے پی کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اب محمود اچکزئی کو مذاکرات کا اختیار دیا، یہ معلوم نہیں کب یہ مذاکرات کا فیصلہ واپس لے لیں، دھرنوں سے نہیں، رہائی عدالتوں سے ہونی ہے۔