کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کیس کے ملزم ارمغان کے گھر جیو نیوز پہنچ گیا۔
خیابان مومن میں ملزم کے گھر جدید سیکیورٹی کیمرے، گاڑیاں اور آٹو میٹک گیٹ لگا ہے، دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی موجود ہیں، پہلی منزل پر سافٹ ویئر ہاؤس بھی بنا رکھا تھا، واک تھرو گیٹ بھی نصب تھا۔
کمرے کے قالین پر موجود خون کے نمونے مقتول مصطفیٰ کی والدہ سے میچ ہو چکے ہیں، 8 فروری کو ملزم نے پولیس چھاپے کے دوران گھر کے اندر سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی، جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
مقتول مصطفیٰ کے اہلخانہ غم سے نڈھال ہیں، والدہ انصاف کی منتظر ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ارمغان کا دوست نہیں تھا، اللّٰہ کرے کہ ان کے بیٹے اور انہیں انصاف ملے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔