• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ہر 25ویں شہری کے ہیپاٹائٹس سی(کالا یرقان)کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اس ضمن میں ترجمان وزارت صحت کی طرف سے کیا جانے والا یہ انتباہ من حیث القوم ہمارے لئےباعث تشویش اور لمحہ فکریہ ہے کہ ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ میں پاکستان سر فہرست آچکا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت صحت نے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ایک مرحلہ وار پروگرام شروع کیا ہے ،جس میں لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔وزارت صحت نے خبردار کیا کہ اگر درپیش صورتحال سے نہ نمٹا گیا تو پاکستان کو 2035تک ہیپاٹائٹس سی کے ایک کروڑ 10لاکھ سے زائد کیسوں کا سامنا کرنا پڑے گا،جس کے نتیجے میں جگر سروسس کے پانچ لاکھ اور اس کے کینسر کے ایک لاکھ کیسوں سے نمٹنے کے ساتھ ایک لاکھ 30ہزار کے لگ بھگ اموات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔حکومت نے طے کیا ہے کہ اسے تین سال میں ہیپاٹائٹس کے 50فیصد مریضوں کی اسکریننگ، جانچ اور علاج تک پہنچنا ہے۔پاکستان نے صحت کے عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ 100فیصد نتائج حاصل کرنے میں اس کی مدد کریں۔واضح ہو کہ ہیپاٹائٹس سی ایک وائرس ہے ،جو مخصوص حالات میں انسان کے جگر کو متاثر کرتا ہے۔ان علامات میں تھکاوٹ،بھوک نہ لگنا،پیٹ میں درداور آنکھیں پیلی ہوجانا شامل ہے۔اس صورت میں طبی ماہرین ہیپاٹائٹس سی کے ٹیسٹ کا مشورہ دیتے ہیں۔کالے یرقان کے پھیلاؤ میں خون کی غیر محفوظ منتقلی،انجکشن کا غیر صحت مند عمل،غیر محفوظ طریقے سے دانتوں کا علاج اور ناک اور کان میں غیرمعیاری طور پر چھید کرانا شامل ہے۔ ماضی میں ملکی سطح پر ہیپاٹائٹس سی سے نمٹنے کیلئے کئی حکومتی مہمیں شروع کی گئیں لیکن وہ اپنے اہداف پورے نہ کرسکیں۔حکومت کو ان کی ناکامی کے عوامل کا پتا لگاکر آئندہ کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔

تازہ ترین