مارچ انگریزی سال کا تیسرا مہینہ ہے، جو 31ایام پر مشتمل ہوتا ہے۔ لفظ، ’’مارچ‘‘ جنگ کے یونانی دیوتا، ’’مارس‘‘ سے مشتق ہے۔ اس ماہ شُمالی نصف کُرّے پر موسمِ سرما کا اختتام ہوتا ہے، جب کہ نسبتاً طویل دِنوں اور نئی کونپلوں کے ساتھ بہار کا استقبال کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس مارچ کے مہینے میں جنوبی نصف کُرّے پر سورج اپنی پوری آب و تاب دِکھا چُکا ہوتا ہے اور خزاں کی آمد آمد ہوتی ہے۔
یار لوگ بہارکی دِل فریبی کے گُن گاتے ہیں، مگر خزاں اپنے اوج پر پہنچ کر الگ ہی ’’بہار‘‘ دِکھاتی ہے۔ ساکت، خاموش، لمبے اور گہرے تنے دار درخت شاخ در شاخ تقسیم ہو کر ایسا فسو ں خیز منظر تراشتے ہیں کہ دیکھنے والا مبہوت رہ جاتا ہے، جب کہ 21مارچ کو خطِ استوا پر اعتدالِ ربیعی (دن اور رات کا دورانیہ برابر) ہوتا ہے۔ ذیل میں مارچ 2025ء کے کچھ اہم عالمی ایّام کا ذکر کیا جا رہا ہے۔
عدم برداشت کے خاتمے کا عالمی دن (یکم مارچ) :۔یہ دن متنوّع افراد، جیسا کہ اقلیتوں اور جسمانی و ذہنی طور پر پس ماندہ یا مختلف افراد کی قانون کی نظر میں برابری اور مواقع تک یک ساں رسائی کو ممکن بنانے سے متعلق ہے۔ اس عالمی یوم پر برداشت اور یک جہتی سے ہر طرح کے امتیاز کو ختم کرکے افراد کے پُروقار اور پُرسکون انداز سے زندگی گزارنے کے بنیادی حق سے متعلق آگہی فراہم کی جاتی ہے۔
جنگلی حیات کا عالمی دن (3 مارچ ):۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک فرد اپنے روزگار اور خوراک کے لیے جنگلی حیات پر انحصار کرتا ہے۔ یاد رہے کہ انسان کی چیرہ دستیوں کے باعث معدوم ہونے والی جنگلی حیات بھی حیاتیاتی تنوّع اور ایکو سسٹم کے لیے اہم ہے۔ 2025ء میں جنگلی حیات کے عالمی یوم کا موضوع یا تِھیم ہمیں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش ہے کہ جنگلی حیات کے تحفّظ کے لیےہونےوالی سرمایا کاری درحقیقت زمین اور اِس پر بسنے والے افراد کی فلاح کی ضامن ہے۔
خواتین کا عالمی دن (8 مارچ ):۔ ہر سال 8 مارچ کو خواتین کی سماجی، سیاسی، ثقافتی اورمعاشی میدان میں کام یابیوں کو اجاگر کرنے کے لیےمنایا جانے والا یہ دن اِس افسوس ناک پہلو کو بھی نمایاں کرتا ہے کہ سوسال سے زائد عرصے پر محیط جدوجہد کے باوجود بھی خواتین صنفی مساوات سمیت دیگر بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اس روز پاکستان سمیت دُنیا بَھر میں خواتین کے حقوق کے لیے ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور ورکشاپس، سیمینارز وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا ہے، جب کہ اس دن بعض ممالک میں عام تعطیل بھی ہوتی ہے۔
خوشی کا عالمی دن (20 مارچ ):۔؎ تم ہو ناخوش تو یہاں کون ہے خوش پھر بھی فراز… لوگ رہتے ہیں اسی شہرِ دل آزار کے بیچ۔ کبھی کبھی شک گزرتا ہے کہ اس شعر میں’’ شہرِ دل آزار‘‘ سے شاعر کی مُراد شہرِ کراچی تو نہیں۔ پھر یہ سوچ کر اس خیال کو رد کر دیتے ہیں کہ ’’شہرِ دِل آزار‘‘ کا مطلب دُنیا ہے، وگرنہ اقوامِ متّحدہ کو کیا پڑی تھی کہ وہ 20مارچ کو ’’خوشی کا عالمی دن‘‘ منانے کا اعلان کرتی۔ 2024ء میں 143 ممالک میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق، دُنیا میں فِن لینڈ، ڈنمارک اور آئس لینڈ کے شہری سب سے زیادہ خوش باش رہتے ہیں، جب کہ افغانستان اور لبنان کے باسی سب سے زیادہ ناخوش۔ اس فہرست میں پاکستان کا نمبر108واں ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ سروے میں خوشی جانچنے کا پیمانہ معیشت، کرپشن، فراخ دِلی اور زندگی میں انتخاب کرنےکی آزادی کو مقرّر کیا گیا، جب کہ درحقیقت خوشی رشتوں کی مضبوطی، خدمت اور شُکرگزاری سے حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا، خوش ہونے کے لیے ناانصافی وغُربت کے خاتمے اور20 مارچ کا انتظار نہ کریں، بلکہ آج ہی سے خوش رہنے کی کوشش کردیں۔
نو روز (20 مارچ ):۔نو روز 3 ہزار برس قدیم تہوار ہے اور ہر سال دُنیا میں 30 کروڑ سےزائد افراد اِسے نئے سال کے آغاز کےطور پر مناتے ہیں۔ نوروز کی مشرق و مغرب دونوں میں مقبولیت کے باعث اقوامِ متّحدہ نے اس تہوار کو مختلف نسلوں کے درمیان رابطے، یک جہتی، مصالحت، ثقافتی تنوّع اور مختلف برادریوں میں قُربت کا تہوار قرار دیا ہے۔
نسلی تفریق کے خاتمے کا دن (21 مارچ ):۔یہ دن 1960ء میں جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے قوانین کے خلاف پُرامن احتجاج کے دوران پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کی یاد تازہ کرتا ہے۔ جنوبی افریقا کے سیاہ فام باشندوں کے رہنما، نیلسن منڈیلا کی نسلی امتیاز، ناانصافی اور نفرت کے خاتمے کی سعیٔ پیہم ہر ذی شعور کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مہذّب دُنیا میں نسل، قوم، زبان، رنگ اور خاندانی پس منظرکی بنیاد پرتفریق کوناقابلِ قبول قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی یومِ جنگلات (21 مارچ):۔بقول شاعر سلطان اختر ؎ ہرا شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دے…زمیں کے جسم پر کوئی لباس رہنے دے۔ زمین کے 30 فی صد رقبے پر جنگلات واقع ہیں، جن میں سے 32 ملین ایکڑ (انگلینڈ کے برابر رقبہ) پر پھیلے جنگلات تقریباً ہرسال ضائع ہوجاتےہیں۔ 60 ہزار سے زائد اقسام کے درخت اربوں انسانوں کو ایندھن، خوراک، ادویہ، روزگار کی فراہمی اور ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ عالمی یومِ جنگلات پر اقوامِ متّحدہ دُنیا کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیےانفرادی و اجتماعی سطح پر درخت لگانے کی ترغیب دیتی ہے۔
عالمی یومِ شاعری ( 21 مارچ ):۔شاعری فطرت،جذبات، تجربات، خُوب صُورتی، تخیّل، خواب، ناسٹلجیا اورزبان کا ایسا طاقت وَر مرکّب ہے کہ جو انسانیت کو باہمی احترام اور محبّت کے رشتے میں باندھ دیتا ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ جس مضمون کو بیان کرنے میں دفتر کے دفتر لگ جاتے ہیں، ایک مختصر سے شعر کے ذریعے اُس کا مفہوم پُر اثر انداز میں ادا ہو جاتا ہے۔ زبانوں کو محفوظ رکھنے اور متنوّع افراد کےخیالات ایک دوسرےسے بانٹنے کے لیے یونیسکو شاعری کو ایک عمل انگیز کے طور پر دیکھتی ہے۔ رواں برس عالمی یومِ شاعری کا موضوع ’’شاعری کا انقلاب پذیر کردار‘‘ ہے۔
پانی کا عالمی دن (22 مارچ ):۔22 مارچ کو میٹھے پانی کا عالمی دن منانے کے پسِ پردہ اقوامِ متّحدہ کی یہ نیّت کارفرما ہے کہ دُنیا کو تازہ پانی کی کمی، موسمی تغیّرات کےپانی پراثرات، آلودگی،پانی کی مستقل فراہمی اور نکاسی میں حائل مشکلات سے خبردار کیا جائے اورہماری توجّہ پانی کے باکفایت استعمال اور زیاں سے بچنے کی جانب دلائی جائے۔ یاد رہے کہ اس وقت2.2 بلین افراد محفوظ پانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یومِ پاکستان (23 مارچ ):۔23 مارچ 1940ء کو نہ صرف قراردادِ پاکستان منظور ہوئی بلکہ 1956ء میں اِسی دن پاکستان کا پہلا آئین بھی منظور ہوا تھا اور اِسی روز پاکستان ڈومینین اسٹیٹ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا تھا۔ 23 مارچ کو یومِ پاکستان پر مُلک بَھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے، جن میں قرادادِ پاکستان اور دو قومی نظریے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔
سچ جاننے کے حق کا عالمی دن (24 مارچ ):۔یہ اہم دن دُنیا بَھر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق سچ جاننے کے حق اور اِس کے شکار افراد کے وقار کو ملحوظ رکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ عالمی یوم نہ صرف احتساب کی ضرورت و اہمیت کو سامنے لاتا ہے بلکہ متاثرہ افراد کے زخم انصاف، امن اورمصالحت سے مندمل کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔
تپِ دق کا عالمی دن ( 24 مارچ ):۔تپِ دق ایک مہلک متعدی بیماری ہے۔ اس عالمی وبا کےجراثیم دُنیاکی ایک چوتھائی آبادی میں اب بھی موجودہیں، تب ہی کم زور مدافعتی نظام کے حامل افراد اس بیماری کا شکارہو جاتے ہیں۔ ٹی بی کے جراثیم پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں اور مریض کےکھانسنے، چھینکنے، تھوکنے اور بولنےسے ہوا میں پھیل جاتے ہیں، جہاں سے وہ سانس کے ذریعے دوسرے افراد میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ اورتپِ دق کا یہ عالمی دن، بیماری سے متعلق عوامی شعور بیدار کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
واضح رہے، مندرجہ بالا عالمی ایّام کے علاوہ مارچ کے مہینے میں عالمی یومِ سماعت (3مارچ)، ایش وینس ڈے (5مارچ)، خواتین ججز کا دن(10مارچ)، پائی ڈے اور دریاؤں کی بحالی کا دن (14 مارچ)، صارفین کے حقوق کا دن (15 مارچ)، ڈاؤن سینڈروم کے شکار افراد کا دن(21مارچ)، موسمیات کا دن (23 مارچ) اور کچرے کی پیداوار کم کرنے کا عالمی دن (30 مارچ ) سمیت دیگر عالمی ایّام منائیں جائیں گے۔