• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آئی نے 1.5 ارب ڈالرز کی کرپٹو چوری کا الزام شمالی کوریا پر لگا دیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے گزشتہ ہفتے ہونے والی 1.5 ارب ڈالرز (1.2 ارب پاؤنڈ) کی تاریخی ڈیجیٹل ڈکیتی کا الزام شمالی کوریا پر عائد کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دبئی میں قائم کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائی بٹ نے گزشتہ ہفتے 1 ارب 20 کروڑ پاؤنڈ کے 4 لاکھ کرپٹو کرنسی ایتھریم چوری ہونے کی اطلاع دی اور سائبر سیکیورٹی کے ماہرین سے چوری کی گئی کرپٹو کرنسی کی واپسی میں مدد کی اپیل بھی کی۔

کرپٹو کرنسی ایکسچینج کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے لین دین کے دوران سیکیورٹی پروٹوکول کا فائدہ اٹھایا اور اثاثوں کو ناقابلِ شناخت پتے پر منتقل کر دیا۔

اب امریکی حکومت نے تاریخ کی سب سے بڑی چوری کا الزام شمالی کوریا پر عائد کر دیا ہے۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائی بٹ کے 1.5 ارب ڈالرز کے ورچوئل اثاثوں کی چوری کا ذمے دار شمالی کوریا ہے۔

ایف بی آئی کے مطابق شمالی کوریا کا ٹریڈر ٹریٹر نامی گروپ جسے لازارس گروپ بھی کہا جاتا ہے اس چوری میں ملوث ہے اور تیزی سے چوری شدہ ورچوئل اثاثوں کو بٹ کوائن اور دیگر ورچوئل کرنسی میں تبدیل کر کے مختلف بلاک چینز کے ناقابلِ شناخت پتوں پر منتقل کر رہا ہے۔

انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ان اثاثوں کو آخر میں فیاٹ کرنسی میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ٹریڈر ٹریٹر یا لازارس گروپ اس وقت منظرِ عام پر آیا تھا جب 1 دہائی قبل سونی پکچرز کی فلم دی انٹرویو میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کا مذاق اُڑایا گیا تھا، اس وقت اس گروپ پر سونی پکچرز کو ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس سے قبل یہ گروپ مبینہ طور پر 2022ء میں رونن نیٹ ورک سے 620 ملین ایتھریم کی ہونے والی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی چوری میں بھی ملوث رہا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید