گزشتہ منگل کی شام بنوں چھاؤنی پر دہشت گرد حملے کو سیکورٹی فورسز نے بروقت ناکام بنا دیا۔ اس بزدلانہ حملے میں ملوث 16خارجیوں کو موقع پر جہنم واصل کر کے پاک فوج نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ دہشت گرد کچھ بھی کر لیں وہ پاکستان کے خلاف جنگ ہار چکے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج اور قوم شانہ بشانہ اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح ایک ہیں۔ بنوں چھاؤنی پر خوارج کے مذموم اور بزدلانہ حملے سے دو باتیں ثابت ہو گئیں کہ اسلام کا لبادہ اوڑھے ان دہشت گردوں کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ،یہ اسلام کے دشمن اور انسانیت کے قاتل ہیں۔ پاکستان کی مستعد اور بہادر فوج انکی سرکوبی اور مکمل خاتمہ کیلئے ہر وقت اور ہر جگہ مصروف عمل ہے۔ اس شدید حملے کو ناکام بنانے میں پاک فوج کے پانچ جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ چار خودکش حملہ آوروں سمیت 16 خوارج کو جہنم رسید کر دیا ۔ شاہدین کے مطابق بارود سے بھری دو گاڑیوں کو اس حملہ میں استعمال کیا گیا ایک گاڑی کو چھائونی کی بیرونی دیوار سے ٹکرایا گیا کیونکہ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے دہشت گردوں کو فوری روکنے کی کارروائی شروع کر دی تھی۔ اپنی ناکامی اور یقینی ہلاکت کو دیکھتے ہوئے ان بزدلوں نے بارود سے بھری گاڑی چھائونی کی بیرونی دیوار سے ٹکرائی جبکہ دوسری گاڑی کو بازار میں اڑا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ان گاڑیوں میں اتنی بڑی مقدار میں بارود تھا کہ اس کے پھٹنے سےشدید دھماکے ہوئے۔ جس سے قریبی مسجد شہید اور ایک عمارت تباہ ہوگئی جسکے نتیجے میں 13 بے گناہ شہری شہیداور 2 3 زخمی ہوگئے۔ اس وقت کچھ لوگ افطاری سے فارغ ہوئے ہی تھے جبکہ کچھ نماز کے بعد افطاری میں مصروف تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس بزدلانہ، اسلام اور انسانیت دشمن حملے کی ذمہ داری جیش فرسان محمد نامی دہشت گرد تنظیم نے قبول کی ہے جس کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروپ حافظ گل بہادر سے بتایا جاتا ہے۔ تاہم ابھی اسکی تصدیق نہیں ہوئی ۔
سوال یہ ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے تو صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے۔ کرم میں گزشتہ چار ماہ سے امن و امان کی خراب صورتحال اور سڑکوں کی بندش کو دیکھیں، اکوڑہ خٹک میں جامعہ حقانیہ کے نائب مہتمم اور ممتازعالم دین سمیت چار دیگر بے گناہ نمازیوں کی شہادت اور متعدد کے زخمی ہونے کے واقعات کے بعد بنوں کا واقعہ صوبائی حکومت کی نااہلی اور بدترین ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گزشتہ ایک سال سے صوبہ میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ اس سال کی ابتدا ہی امن و امان کی بدترین صورتحال سے ہوئی ہے۔ اگر دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا بغور جائزہ لیا جائے تو ان میں یکسانیت نظر آتی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فتنہ الخوارج کے سہولت کار ملک کے اندر خصوصاً خیبرپختونخوا میں موجود ہیں اور یہ وہ دہشت گرد ہیں جن کا افغانستان میں موجود 24دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہے ،یہ وہ لوگ ہیں جنہیں سابقہ پی ٹی آئی دورحکومت میں ہزاروں کی تعداد میں لا کر یہاں بسایا گیا تھا ۔ آج بھی پی ٹی آئی کے فتنہ ساز جلوسوں میں یہی لوگ ہر اول دستے کی صورت میں استعمال ہوتے ہیں۔ صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود اور امن و امان کے قیام کے لیے وفاق کی طرف سے دیا گیا پیسہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور ملک میں سیاسی افراتفری پھیلانے کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے جبکہ اس کے باوجود یہ غوغا کیا جاتا ہے کہ وفاق کی طرف سے صوبہ خیبرپختونخوا کو فنڈز نہیں دیئے جاتے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کبھی جنات کے ذریعے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ہوائی خطوط بھیجنے کی باتیں کرتی ہے۔ کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ مذاکرات کا جھوٹا اقرار اور کبھی انکار کیا جاتا ہے کیونکہ ایسے جھوٹ کی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ہمیشہ سختی سے تردید کی جاتی ہے۔ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹ پر مبنی مضمون غیرملکی جریدہ میں شائع کرانے کی مذموم حرکت بھی گزشتہ دنوں کی گئی ۔بہرحال دہشت گردی کے ان واقعات کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جارہی ہیں اور ملوث افراد خواہ وہ افغانستان کے اندر ہوں یا ملک میں کسی صورت بچ نہیں سکیں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے فوری بعد ہم نے کہا تھا کہ ان کے اس دور میں نہ صرف کئی ممالک بلکہ خصوصاً اس خطے میں بھی اہم تبدیلیاں رونما ہونگی۔ پی ٹی آئی نے ان کے ساتھ جو امیدیں لگارکھی تھیں وہ سب ریت کی دیوار کی طرح زمین بوس ہو گئیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دوڑتے ہوئے واشنگٹن پہنچے تھے لیکن ان کی امیدیں بھی ختم اور تدبیریں الٹی ہو گئیں بلکہ امریکہ پاکستان کے قریب آگیا۔ امریکہ کو انتہائی مطلوب دہشت گرد شریف اللہ عرف جعفر کو امریکہ کی فراہم کردہ بعض معلومات، پاکستانی انٹلیجنس کے اداروں اور پاک فوج کی انتھک کوششوں کے بعد مختصر وقت میں پاک فوج نے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا ہے امریکہ کے پاس بعض معلومات تو تھیں لیکن وہ اس مطلوب دہشت گرد کو پاک فوج کے بغیر گرفتار نہیں کر سکتا تھا ۔ مذکورہ دہشت گرد کو گرفتار کرنا پاک فوج اور انٹلیجنس اداروں کی ایک اور عظیم کامیابی ہے جس کا اعتراف امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں برملا کیا ہے اور پاکستانی انٹلیجنس اداروں اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کے اعتراف کے ساتھ پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے کسی ملک اور وہاں کی فوج کی اس طرح تعریف تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔ یہ محض کسی جلسہ کی تقریر یا کسی صحافی کے سوال کا جواب نہیں تھا بلکہ یہ صدر ٹرمپ کی کانگریس میں پہلی تقریر کا اہم حصہ تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس اعتراف اور شکریہ کا جواب بھی شکریہ کے ساتھ دیا ہے۔ اب وزیراعظم پاکستان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ جلد بامقصد اور اہم ملاقات بھی متوقع ہے۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان اہم اور خوشگوار تعلقات کی مضبوطی کی ابتدا جلد ہونے والی ہے۔ جس سے خطے میں اہم تبدیلیاں بھی متوقع ہیں۔