ساری زندگی کرائے کے مکانوں میں گزری تھی۔
پیٹ کاٹ کر تھوڑے سے پیسے جمع کیے۔
برسوں خاندان اور محلے میں کمیٹیاں ڈالتا رہا۔
کچھ قرضہ بھی لیا لیکن اپنا مکان نہ بناسکا۔
موت کے بعد قبر میں اتارا گیا تو عجیب سی خوشی ہوئی۔
آخر کار…
آخر کار ایک مستقل ٹھکانہ مل گیا۔
دو گز ہی سہی، زمین کا مالک ہوگیا۔
چند سال اسی خوشی میں اکڑا رہا۔
پھر ایک روز گورکن نے قبر پر رکھی پتھر کی سل ہٹائی۔
رات کی تاریکی میں وہ بدبخت بڑبڑایا،
صبح نئی میت آرہی ہے۔
چلو بھائی کرائے دار، مکان خالی کرو