پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری کا خطاب تاریخی تھا، صدرِ پاکستان کی تقریر معاشی بحالی، سیاسی استحکام، علاقائی مساوات اور سیکیورٹی میں بہتری کے جامع وژن پر مبنی تھا۔
اس حوالے سے اپنے بیان میں شازیہ مری نے کہا صدر مملکت نے اپنی تقریر میں قومی یکجہتی اور مل کر کام کرنے پر زور دیا، انھوں نے دریائے سندھ پر نئی نہروں کے یکطرفہ فیصلے کی مخالفت کی، خطاب میں حکومت کو مشاورتی طرزِ حکمرانی اپنانے کی تلقین کی تاکہ تمام فریقین کی رائے شامل ہو۔
شازیہ مری نے کہا کہ تقریر میں جمہوری اقدار، جامع ترقی اور متوازن خارجہ پالیسی پر زور دیا گیا، صدر نے پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ ذاتی اور سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی مفادات کو ترجیح دے۔
انھوں نے کہا کہ صدرِ مملکت نے یکطرفہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف خبردار کیا جو وفاقی توازن کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، صدر نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے، تنخواہوں میں اضافہ کرنے اور توانائی کے اخراجات کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
شازیہ مری نے کہا کہ صدر مملکت نے گلگت بلتستان اور بلوچستان پر خصوصی توجہ دینے اور انہیں قومی ترقی میں مؤثر طور پر شامل کرنے کی ہدایت کی، صدر نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں سیکیورٹی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہا۔
انھوں نے کہا کہ صدر مملکت نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا، صدر نے تمام اداروں، صوبوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون کو ضروری قرار دیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی نے غیر پارلیمانی رویہ اختیار کیا۔
شازیہ مری نے کہا ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کو ملک اور اس کے مسائل سے کوئی سروکار ہی نہیں، ان لوگوں کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے، انتشار پھیلاؤ اور قوم کو تقسیم کرو۔