سال2025ء کا پہلا مکمل چاند گرہن 14 مارچ کو ہو گا،یہ چاند گرہن امریکہ، مغربی یورپ، مغربی افریقہ اور شمالی جنوبی اٹلانٹک سمندر کے علاقوں میں دیکھا جا سکے گا جبکہ مارچ کے مہینے میں ہی 29تاریخ کو جزوی سورج گرہن ہوگا جسکا نظارہ شمالی امریکہ، یورپ اور شمال مغربی روس میںرہنے والے کرسکیں گے، ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان سمیت متعدد ممالک میں یہ گرہن دیکھے نہیں جاسکیں گے۔ زمانہ قدیم سے سورج گرہن اور چاند گرہن کے واقعات انسان کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے ہیں، میں نے آج سے پانچ سال قبل اپنے کالم بعنوان ’اندھیرا بمقابلہ روشنی‘ بتاریخ 25جون 2020میں تحریر کیا تھا کہ ہزاروں سال پہلے جب انسان جنگلوں میں بستا تھا تب بھی سورج اور چاند کی روشنی کوختم ہوتے دیکھ کر خوف و ہراس کا شکار ہوجاتا تھا اور آج کا جدید انسان بھی قدرت کی اس عظیم الشان نشانی کا حیرت و تجسس سے مشاہدہ کرتا ہے۔دنیا کے قدیم ترین مذہب ہندو دھرم میں قدرت کی اس حیرت انگیز نشانی کو اندھیرے اور روشنی کی ازلی جنگ کی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے، مقدس وید وں کے مطابق سورج اور چاندکا وجود دھرتی کے مالک کا زمین کے باسیوں کیلئے سب سے اہم تحفہ ہے، سورج کی روشنی دھرتی پر زندگی کی ضمانت ہے جبکہ چاند کی کرنیں رات کے اندھیرے میں روشنیاں بکھیرتی ہیں،ہندو دھرم کے مطابق نیکی، سچ اور اچھائی کا تعلق روشنی سے ہے جسکا منبع سورج اور چاند ہیں جبکہ اندھیرے کی نمائندہ بدی کی قوتیں ازل سے روشنی کو بجھانے کیلئے سرگرم ہیں، گرہن لگتے وقت بدی کی قوتوں کو عارضی کامیابی ملتی ہے کہ وہ کچھ دیر کیلئے روشنی کے مرکز کوبجھانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں، یہ وہ نازک موقع ہوتا ہے جب خدا کے نیک بندے مالک سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، توبہ استغفار کرتے ہیں، خدا کے روبرو جھُک جاتے ہیں تاکہ مالک کی کرپا سے دھرتی پر روشنی پہلے کی طرح برسناشروع ہوجائے۔ دنیا کے مختلف قدیمی معاشروں میں سورج گرہن کو دنیا کے خاتمے یا سلطنتوں کے زوال سے تعبیر کیا جاتا تھا جبکہ چاند گرہن کو خونریزی اور جنگ کا شگون سمجھا جاتا تھا، اس زمانے کے انسانوں کا عقیدہ تھا کہ گرہن دیوتاؤں کی ناراضی کا اشارہ ہے، تاہم دنیا کے تمام قدیمی سماجوں اور مذاہب میں یہ قدرِ مشترک ہے کہ گرہن کے موقع پر خصوصی عبادت کی جائے اور خدا کو راضی کرنے کیلئے صدقہ، خیرات اور قربانی پیش کی جائے۔آج سے اڑھائی ہزار سال قبل موجودہ ترکیہ کے میدان ِ جنگ میں اپنے زمانے کی دو بڑی طاقتیں میڈیس اورلیڈیاگھمسان کی جنگ لڑرہی تھیں جب اچانک سورج گرہن کے باعث ہر طرف اندھیرا چھا گیا، دونوں اطراف کی افواج نے اسے خدا کی دھرتی پر انسانوں کے خون بہانے پر ناراضی سے تعبیر کیا اور فوری طور پر ایک دوسرے کے سامنے ہتھیار پھینک کر دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا، آدھی دنیا فتح کرنے والا یونانی فاتح سکندرِ اعظم جب دارِ فانی سے رخصت ہوا تو اس دن ہونے والے سورج گرہن کو یونانیوں نے دیوتاؤں کی ناراضی قرار دیا، کچھ مسیحی روایات کے مطابق یسوع مسیح کی مصلوبیت کے دوران سورج گرہن کا واقعہ پیش آیا ، آج کا استنبول کسی زمانے میں قسطنطنیہ کہلاتا تھا،تاہم قسطنطنیہ کی فتح کی رات چاند گرہن کوعظیم رومن سلطنت کے باسیوں نے خدا کی جانب سے روشنی اُٹھالینے سے تعبیر کیا اورعثمانی ترکوں کے ہاتھوں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہار گئے۔براعظم امریکہ دریافت کرنے والے ہسپانوی جہاز راں کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنی مہم کے دوران جمینا کے قدیمی باشندوں کے ہتھے چڑھ گیاتھا، تاہم اسے جب موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کی گئی تو کولمبس نے چاند گرہن کے منفی اثرات سے خبردار کیا، جمیکا کے قدیمی باشندوں نے چاند گرہن کو خدا کی ناراضگی سمجھتے ہوئے کولمبس کو ساتھیوںسمیت زندہ چھوڑ دیا،اسی طرح عظیم امریکی راہنماء ابراہام لنکن کے قتل کی رات واشنگٹن کے باسیوں نے چاند گرہن کو صدر کی المناک قسمت کی علامت کے طور پر دیکھا۔ رواں ماہ مارچ میں آنے والے سورج گرہن اور چاند گرہن کے حوالے سے دنیا بھر کے جوتشیوں کی ستاروں کی چال پر گہری نظر ہے، ویدک نجومیوں کاکہنا ہے کہ آسمان پر منعقد ہونے والے دونوں بڑے واقعات خصوصی طور پر برج لیو اور جیمینی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص حکمرانوں کی سیاسی زندگی میں ایک نیا موڑ لیکر آئیں گے، یہ فلکیاتی مظاہرہ انہیں حکومتی امور پر نظرثانی کرنے کا موقع فراہم کرے گا،گرہن سے پہلے کے دوست مخالف کا روپ دھار سکتے ہیں جبکہ مخالفین کیلئے مفاہمت کا دروازہ کُھلنے کا امکان ہے، تاہم سورج اور چاند کا اندھیرے سے عارضی شکست کھاجانا خوابوں کو چکنا چور کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور منصوبوں کو دھچکا بھی پہنچا سکتا ہے۔ عالمی حکمرانوں کے ستاروں کا جائزہ لیا جائےتو امریکی صدر ٹرمپ کا اسٹار جیمنی ہے جنکے بارے میں پہلے ہی پیش گوئی کی جاچکی ہے کہ وہ مارچ کا مہینہ گزارنے کے بعد اپریل میں اپنی سیاسی کامیابیوں کے عروج پر پہنچ جائیں گے جبکہ برج اسد سے تعلق رکھنے والے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری ہر میدان میں سرخرو ثابت ہوئے ہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے کسی بھی صدر کا خطاب پارلیمانی تاریخ کا اہم ترین واقعہ سمجھا جاتا ہے، تاہم زرداری صاحب نے حالیہ مشترکہ سیشن سے جرات مندانہ خطاب کرکے یہ بڑا مرحلہ بھی بخوبی عبور کرلیاہے۔میں سمجھتا ہوں کہ مجموعی طور پر مارچ2025رواں سال کے کیلنڈر کا اہم ترین اور تبدیلی کا مہینہ ہے جسکے علاقائی اور عالمی منظرنامے پردور رس اثرات پڑ رہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میںہم دل کھول کر صدقہ خیرات کرکے خدا کی خوشنودی حاصل کریں اور قدرت کی نشانیوں میں سے ایک کے رونماء ہونے کے وقت احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں،اپنے مالک کے روبرو گناہوں کی معافی مانگیں اور مستقبل میں اچھا انسان بننے کا عزم کریں۔