رمضان المبارک کے دوران ملک بھر میں اشیائے ضروریہ اور چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کے لیے آمدہ میٹھی عید کی خوشیاں پھیکی کر دی ہیں۔چینی کی قیمت 180روپے کلو تک پہنچ گئی ہے اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ایک طرف خوردہ فروش ہول سیل قیمتوں میں اضافے کو اس کا جواز بنا رہے ہیں تو دوسری طرف انہیں مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔سٹہ بازی کے بھی ہوشربا انکشافات ہو رہے ہیں۔اس ساری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے چینی مہنگی کرنے اور اس کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور انہیں قانون کے شکنجے میں لانے کا حکم دیا ہے۔ان کا کہنا ہےکہ کہ رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں عام آدمی کا مافیا کے ہاتھوں قطعاً استحصال نہیں ہونے دیں گے۔چینی ذخیرہ کرنےاورقیمتوں پر سٹہ کھیل کر اس میں مصنوعی اضافے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں چینی کی کھپت ورسد اور قیمتوں سے متعلق اہم فیصلے بھی کیے گئے۔متعلقہ حکام کو اس حوالے سے شوگر ملوں کے ساتھ روابط مربوط کرنے اور مقررہ قیمتوں پر چینی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔سرکاری ڈیٹا بتاتا ہے کہ ساڑھے تین ماہ پہلے چینی کی اوسط قیمت 131روپے 85پیسے فی کلو تھی جو اس عرصے میں اوسطاً 40روپے 0.5پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ہے۔بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ اس کی برآمدات کی وجہ سے ہوا تاہم شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب نے اس تاثر سے اختلاف کیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں۔مفاد پرست عناصر،کریانہ مرچنٹس،سٹہ باز اور ذخیرہ اندوز افواہیں پھیلا کر ہیجان پیدا کر رہے ہیں۔ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندازوں کے خلاف وزیراعظم کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہیے بصورت دیگر عوام کو ریلیف دینے والے حکومتی اقدامات بے سود ہی نظر آئیں گے۔