سرینگر (اے پی پی):بھارت کے غیرقانونی طورپرزیر تسلط جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے قاضی گنڈ سے تین کشمیری مزدوروں کو اغوا کرکے ان میں سے دو کو دوان حراست قتل کر دیا ہے جبکہ تیسرے کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اب تک دو لاشیں برآمد ہوچکی ہیں، تازہ ترین لاش ضلع کولگام کے ویشو نالے سے برآمد ہوئی ہے۔ مقتول کی شناخت شوکت احمد کے نام سے ہوئی ہے جو گزشتہ ماہ سے لاپتہ تھا۔ چند روز قبل اسی علاقے سے ایک اور نوجوان ریاض احمد کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ قاضی گنڈ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ مختار احمد سمیت تینوں مزدوروں کو بھارتی فوج نے گزشتہ ماہ اغوا کیاتھا۔ تینوں کا تعلق راجوری سے ہے اور وہ قاضی گنڈ میں مزدوری کرتے تھے۔ ان کے اہل خانہ کا کہناہے کہ نوجوانوں کو جبری گمشدگی اور حراستی قتل کا نشانہ بنایا گیا۔ راجوری میں متاثرین کے آبائی علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور قتل کی آزادانہ تحقیقات اور تیسرے نوجوان مختار احمد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔دریں اثنابھارتی فوجیوں نے کٹھوعہ، راجوری اور جموں اضلاع کے علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی متعدد کارروائیاں کیں۔ ان کارروائیوں کے دوران کئی افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں ہراساں کیا گیا۔ آخری اطلاعات آنے تک ان علاقوں میں فوجی آپریشن جاری تھا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میںتاجروں، سول سوسائٹی کے ارکان اور سیاسی مبصرین نے معاشی ترقی اور خوشحالی کے بھارتی دعوؤں کو محض ایک پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک طرف کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کررکھا ہے جبکہ دوسری طرف وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں امن وترقی کا جھوٹا پروپیگنڈا کررہاہے۔ کاروباری افراد اورسول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ بھارت کے یہ دعوے زمینی حقائق کے بالکل برعکس ہیں۔آل پارٹیز سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینا اور جموں وکشمیر پیس فورم کے رہنما ستیش مہلدار نے اپنے بیانات میں میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت عوامی ایکشن کمیٹی پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔