• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکانے جن تامل جتھوں کیخلاف طویل جنگ لڑی انھیں بھارت کی مکمل مالی پشت پناہی حاصل رہی ، کئی دہائیوں تک جاری رہنے والی اس جنگ کے باوجود سری لنکا کی کسی سیاسی جماعت نے مطالبہ نہیں کیا کہ باغیوںسے مذاکرات کرکے انکےمطالبات پورے کئے جائیں اب ہم ان نام نہاد ناراض جتھوں کی بات کرتے ہیں جنھوں نے ایک نہیں سینکڑوں بار بعد از شناخت بسوں، گاڑیوں سے اتار کرپنجابیوں کو سر عام قتل کیا،پنجابیوں کو دشمن قرار دیکر صوبہ بدر کیا، اپنے صوبے میںپنجابیوں کے کاروبار تباہ و برباد کردیئے،یہ سب کئے جانے کے باوجود فرمائشیں کرتے رہے کہ ہم ناراض ہیں ہمیں منائو، ہم ناخوش ہیں ہمیں پچکارو،ہم خفا ہیں ہمیں خوش کرو،ہم ملول ہیں ہمارے ترلےکرو،ہم خالی جیب ہیںہمیں بھرو،ہم خالی ہیں ہمیں پورا کرو،ناراض پکارے جانے کے پس منظر میںبھی انکی دیگر ذاتی خواہشات اور فرمائشیں بھی چھپی ہوتی تھیں ، کئی دہائیوں سے نظر انداز کرنے کے باوجودآخر کار ریل گاڑی وقوعہ کرکے فسادیوں نےعالمی مخالفت خود ہی مو ل لےلی،اب تو بچہ بچہ کہنے لگا ہے کہ یہ حقوق کی جنگ نہیں یہ تو کھلم کھلا دہشت گردی ہے اور دہشت گردی ہر شکل، ہر صورت میں نہ صرف قابل مذمت بلکہ قابل نفرت بھی ہے، ہر طرف سے آواز بلند ہورہی ہےکہ جو گروہ جو جتھہ قومیت کی بنیاد پرمعصوم شہریوں کوقتل کرئیگا اور ریاست کیخلاف بندوق اٹھائیگاوہ حریت پسندتو دوراسے ناراض بھی قرار نہیں دیا جاسکتا ہےبلکہ اسے دہشت گرد ہی کہا جائیگا،شہریوں کو قتل کرنیوالوں کی مجرمانہ سرگرمیوں پر خاموش رہنے والے اور اپنی سیاست چمکانے والے انکے ساتھی ہی کہلائیں گے، کون نہیں جانتا کہ جب چارسدہ کے گائوں بابڑہ میں7سوکے لگ بھگ خدائی خدمتگار قتل کردیئے گئے تھے تب بھی باچا خان نے تشدد کاراستہ نہیں اپنایا تھا،لیکن یہ تحریک انتشار والے مبینہ ناراض جتھوں کی آڑ میں اپنا سکور سیٹل کرنے کے چکر میں ہیں،ان سے یہی توقع تھی اور اس کے علاوہ انکا کوئی اور مقصد بھی نہیں تھا،جعفر ایکسپریس آپریشن کرکے فوج نے جس مہارت اور چابکدستی سے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رولز آف دی گیم تبدیل ہوگئے ہیں،جو کوئی بھی سیکورٹی فورسز کیخلاف بندوق اٹھائیگا ،معصوم شہریوں کوناحق قتل کرےگا،ریاست کیخلاف برسر پیکار ہوگا،سرکاری تنصیبات کی تعمیر میں روڑے اٹکائے گا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، جو تشدد کا راستہ اپنائیگا اس کیساتھ ویساہی سلوک کیا جائیگا، بلوچستان میں جمہوریت کا واویلا کرنیوالوں سے سوال کیا جارہا ہے کہ بتائیں کہ انھوں نے اپنے صوبے میں جمہوری شعور کو بیدار کرنے میں کتنی کوشش کی،کون نہیں جانتا کہ گوادرکو ناکام کرنے کے پس منظر میں کس کا فائدہ ہے؟کون سی پیک کے خلاف صف بندی کروا رہا ہے؟کون چھوٹے چھوٹے پیادوں سے پٹاخے چلو اکر انتشار پھیلارہا ہے؟ یاد رہے کہ سازش اور جھوٹ پر قائم کئے گئے محل آخر کار زمین بوس ہوجاتے ہیں۔جعفر ایکسپریس سانحہ کے بعد تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکائونٹس اورپالے ہوئے اینکروں نے جس طرح سکیورٹی اداروں کا مذاق اڑایا اور دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کی تعریف کی اس سے ثابت ہوتا ہےکہ یہ ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ فسادیوں کا ٹولہ ہے ،آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹھوس جواب سے واضح ہے کہ انتشاری ٹولے کی پھیلائی گئی غلاظت کو ٹھکانے لگانے کا وقت آگیا ہے ،اب کسی کو یہ اجازت نہیں ملے گی کہ وہ ریاست کیخلاف اسلحہ بھی اٹھائے اورناجائزمطالبات پورے کروانے کیلئے مذاکرات کا مطالبہ بھی کرے ،اعلان ہوچکا ہےکہ اب ایک طرف مسلح بغاوت کرنے اور دوسری جانب مذاکرات کا چورن بیچنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، ریڈ لائن کی آڑ میں پاکستان مخالف عناصر کا صفایا کرنے کا وقت آگیا ہے۔

تازہ ترین