برسلز: انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے سیکریٹری جنرل انتھونی بولنگر نے پاکستان کے متنازع ’پیکا ایکٹ‘ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی سطح پر مہم چلانے کا اعلان کردیا۔
برسلز میں اپنے دفتر میں جنگ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انتھونی بولنگز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی حکومت نے اس قانون کو منسوخ نہ کیا تو آئی ایف جے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرے گی۔
اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے نومنتخب سیکریٹری جنرل شکیل احمد کی قیادت میں ایک وفد نے آئی ایف جے کے ہیڈکوارٹر برسلز میں دفتر کا دورہ کیا اور ٹونی بولنگر سے ملاقات کی۔
وفد میں پاکستان پریس کلب برسلز کے صدر عظیم ڈار، سیکریٹری فنانس مرزا عمران بیگ اور پاکستان پریس کلب میلان (اٹلی) کے صدر ملک فخر جیلانی شامل تھے۔
وفد نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور آئی ایف جے سے اس معاملے میں مدد کی درخواست کی اور بتایا کہ پاکستان میں پیکا ایکٹ نافذ ہونے سے پہلے ہی صحافی برادری کے حقوق کا استحصال کیا جاتا تھا، اب پیکا ایکٹ جیسے کالے قانون نے رہی سہی کسر پوری کر دی ہے۔
اس موقع پر انتھونی بولنگر نے کہا کہ آئی ایف جے حکومت پاکستان کے ارباب اختیار صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس کو خطوط کے ذریعے پیکا ایکٹ کی منسوخی کی سفارشات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایف جے کے ساتھ منسلک ایسوسی ایشنز ایشیاء پیسیفک، یورپ، امریکہ، کینیڈا اور افریقہ کے عہدیداروں کو بھی اس معاملے میں شامل کیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے قانون واپس نہ لیا تو آئی ایف جے اقوام متحدہ سے مدد مانگے گی کیونکہ پاکستان یو این کے چارٹر کا پابند ہے۔
انتھونی بولنگر نے کہا کہ آئی ایف جے جلد پاکستانی صحافیوں کی جدید تربیت کے پروگرامز منعقد کرے گا۔ انہوں نے 3 مئی (عالمی یوم صحافت) کے موقع پر دنیا بھر کی صحافتی تنظیموں کو عندیہ دیا کہ وہ پی ایف یو جے کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کے خلاف بڑی مہم چلائیں گے تاکہ پاکستان میں آباد صحافیوں کے حقوق کے تخفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔