پاکستان کرکٹ ٹیم اور پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ سب کو اچھی طرح معلوم ہے کیا ہو رہا ہے کیا نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ انٹرنیشنل لیول کی کرکٹ کا الگ دباؤ ہوتا ہے، اچھا ریکارڈ برقرار رکھنا آسان نہیں، شائقین نے جیسی امید کی ویسی قومی کرکٹ ٹیم نے پرفارمنس نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے ماضی کی پرفارمنس محض ماضی ہے، میں ماضی کو نہیں سوچتا، پرفارمنس اچھی ہو یا بری، میں ماضی یاد نہیں رکھتا، اگر ماضی میں رہا تو مستقبل میں سب کچھ ختم ہو جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ سیلیکشن کمیٹی کے پاس اپنی اتھارٹی ہے، کپتان کے پاس اپنی اتھارٹی ہے، چیئرمین پی سی بی کے سامنے سب جواب دہ ہیں۔
فاسٹ بالر اور لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے کہا ہے کہ لاہور قلندرز میں نوجوان کھلاڑیوں سے متعلق پر جوش ہوں، غلطی انسان سے ہو جاتی ہے، پی ایس ایل کو انجوائے کریں گے، ہر دن سیکھنے کا ہوتا ہے، ماضی میں نہیں رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ہماری اپنی لیگ ہے اس کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے بعد پی ایس ایل میں منتخب کیا جاتا ہے، حارث رؤف پاکستان سپر لیگ کی پروڈکٹ ہیں، ٹیم کا کمبی نیش اچھا ہے ، نوجوان کھلاڑی بھی اچھے ہیں۔
فاسٹ بالر حسن علی نے کہا کہ جو ٹیم پاور پلے اچھا کھیلے اس کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، کراچی کنگز نے اچھے فاسٹ بالر منتخب کرنے پر فوکس کیا ہے۔
بابر اعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں تمام فرنچائز متوازن ہیں، پی ایس ایل میں ہر فرنچائز بہترین اسکواڈ بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
سعود شکیل نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی پرفارمنس چند سال اچھی نہیں رہی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے غلطیوں پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔