• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے موقع پر جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان سمیت دنیا کے تقریباً تمام ممالک پر بھاری شرح سے ٹیرف عائد کرکے عالمی معیشت درہم برہم کر دی ہے،اسی دوران امریکی کانگریس کے سہ رکنی وفد کی پاکستان آمد اور سیاسی وعسکری قیادت سے ملاقاتیں غیرمعمولی اہمیت اختیار کر گئی ہیں۔اتوار کو جیک برگمین ،ٹام سوزی اور جوناتھن جیکسن پر مشتمل وفد نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور وزیرداخلہ محسن نقوی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقائی سلامتی ،دفاعی تعاون،بارڈر سیکورٹی ،انسداد دہشت گردی،تجارت،سرمایہ کاری ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں وسیع بنیادوں پر دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کے علاوہ مفاہمت کی بعض یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے۔امریکی وفد نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج کے کلیدی کردار کی تعریف کی اور علاقائی امن وسلامتی کیلئے پاکستان کی مستقل خدمات کا اعتراف کیا۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم امریکا سے دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم اور تعلقات کو باہمی مفادات اور قومی خود مختاری کے احترام کی بنیاد پر مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ملاقات میں شریک دونوں ملکوں کے وفود نے باہمی احترام،مشترکہ اقدار اور متفقہ تزویراتی مفادات کی بنیاد پر مسلسل روابط کا اعادہ کیا۔امریکی وفد کی ملاقات کے دوران وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی چیلنج ہے،جس کے انسداد کیلئے دنیا کو پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہئے۔وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے۔انھوں نے یہ ناسور جڑ سے اکھاڑنے کیلئے انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ اس معاملے میں جون میں اسلام آباد میں ہونے والا مشترکہ کائونٹر ٹیررازم ڈائیلاگ باہمی تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔امریکی وفد نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ وفدکے ارکان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور باہمی تعاون کے جن جذبات کا اظہار کیا ،وہ اس پس منظر میں بہت خوش آئند ہیںکہ امریکی کانگریس میں حال ہی میں پاکستان کی ایک سیاسی پارٹی کے حق میں ایک انفرادی بل پیش کیاگیاہے امریکہ میں اس پارٹی کی لابی بہت مضبوط ہےلیکن پاکستان مخالف لابی اپنے عزائم میں بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی ہے،تاہم بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے خود امریکی حکومت جس طرح بھارت کی سرپرستی کررہی ہے اورجوپاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے ایک متحرک قوت ہے ۔اس کےپیش نظر وفد کے ارکان کو سب سے پہلےاپنی حکومت کو سمجھانا ہوگا کہ بالخصوص اس خطے میںدیرپا امن کیلئے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے۔اس کے علاوہ اسے افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں ڈالر کے اسلحے کے دہشت گردی میں استعمال کوروکنے کیلئے آگے آنا ہوگا۔چین اور ایران سے امریکہ کی انتہاکو پہنچی ہوئی کشیدگی اور امریکی سرپرستی میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی ایسے معاملات ہیں جن کے باعث ایسا لگ رہا ہے کہ دنیا ایک اور عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔اس صورتحال میں عالم انسانیت کو تباہی سے بچانے کیلئے تمام ممالک،بالخصوص سپرپاور امریکہ کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے،انھیںعالمی امن کیلئے نیک نیتی سے مل کر آگے بڑھنا چاہئے۔

تازہ ترین