دہشت گردی، پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے،جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار یہاں آنے میں ہچکچارہے ہیں۔ شہباز شریف حکومت اور اس کے حساس اداروں کواس صورتحال کا شدت سے ادراک ہے۔آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کے بعد یکے بعد دیگرے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے کامیاب نتیجے میں2018میں خودکش حملے اورایسے ہی دیگر واقعات بڑی حد تک تھم گئے تھے۔اگلے پانچ سال استحکام رہنے کے بعد 2021 میں جب امریکی فوج افغانستان سے چلی گئی تو خیال تھا کہ طالبان حکومت قائم ہونے سے ماضی میں چلے آئے دونوں ملکوں کے مثالی تعلقات پھر سے آگے بڑھیںگے اور رہی سہی دہشت گردی بھی ختم ہوجائے گی۔تاہم یہ بات خام خیال ثابت ہوئی اور افغان سرزمین سے خوارج نے سرحدی دراندازی کرتے ہوئے پاکستان پر حملوں سے لے کر آئے روز خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں داخل ہوکر سیکورٹی اہل کاروں اور سول آبادی کو دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔آج ملک کے سیکورٹی اداروں اور شہریوں کو کالعدم ٹی ٹی پی کےحملوں کا سامنا ہے،جن میں اب تک متعدد افسران،اہل کار اور شہری دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں ۔اس فتنے کو نیست ونابود کرنےاور جڑ سے اکھاڑنے کیلئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج شب وروز سرچ آپریشن میں مصروف ہے جو اس کے اہل کاروں اورشہریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کے معاشی بحالی اور ملکی ترقی و خوشحالی کےاقدامات میں بھی ناگزیر ہے۔حالیہ وقت انتہائی اہم اور حساس نوعیت کا حامل ہے کہ جب حکومت اپنے معاشی بحالی اور ترقی کے ایجنڈے پر شبانہ روز عمل پیرا ہوتے ہوئے زراعت،صنعت وتجارت،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنیات کے شعبوں میں متحرک ہے،مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے عمل میں لائے جارہے ہیں،ایسے میں سمندر پار پاکستانیوں کا ملک وملت کیلئے ترقی کا جذبہ حکومتی عزائم کو تقویت دیتا ہے۔شہباز شریف حکومت نے ان کی ملک و ملت کیلئے شاندار خدمات کے اعتراف میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کاکامیاب انعقاد کرنے کی بے مثال سعی کی ہے۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں پر واضح کیا کہ جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ،وہ ہرمشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہےاور جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا،ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے۔آرمی چیف نے کنونشن کے دوران بیرون ملک سے آئے اہل وطن کے جذبات دیکھ کر انہیں متاثر کن قرار دیا۔آرمی چیف کے بقول ،پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال کہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کرسکتے ہیں ،انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ دہشت گردوں کی دس نسلیں مل کر بھی اس ملک کا کچھ نہیں بگاڑسکتیں۔آرمی چیف نے کہا کہ بلوچستان،پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔جنرل عاصم منیر نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا،ہمارے لیے یہ سوال نہیں کہ پاکستان نے کتنی ترقی کرنی ہے،بلکہ یہ ہے کہ اس نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن کا کامیاب انعقاد اور ممکنہ خدشات دور کرنے میں حکومت کی کوششیںموجودہ اور آنے والے وقت میںثمرآور ثابت ہوں گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کو ایسی سعی کی ضرورت ہے جو سیاسی ناہمواریاں دور کرسکے اور موجودہ اور آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کی پوری طاقت رکھتی ہو۔