• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اٹلی میں ایک بار ہمارے ہوٹل میں آگ لگ گئی اور ایک بچّہ تیسری منزل پر رہ گیا۔ آگ کے شُعلے بہت خوف ناک تھے۔ اس بچّے کا باپ نیچے زمین پر کھڑا بہت بےقرار اور پریشان تھا۔ اپنے بیٹے کو کھڑکی میں دیکھ کر باپ نے کہا کہ ’’چھلانگ مار بیٹا۔‘‘

بّچے نے جواباً کہا۔ ’’بابا! کیسے چھلانگ لگاؤں۔ مُجھے آپ نظر ہی نہیں آرہے۔‘‘ روشنی سے اُس کی آنکھیں چُندھیا رہی تھیں۔

یہ سُن کر اُس کا باپ بے قراری سے بولا۔ ’’بیٹا! تم چاہے جہاں بھی چھلانگ لگاؤ، تمہارا باپ نیچے کھڑا ہے۔ تم مُجھے نہیں دیکھ رہے، لیکن مَیں تمہیں دیکھ رہا ہوں۔‘‘

اِسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے کہ ’’تم مُجھے نہیں دیکھ رہے، لیکن مَیں تو تمہیں دیکھ رہا ہوں۔‘‘

نیّت کا اجر

ایک صحابیؓ نے گھر تعمیر کروایا اور اُس میں روشن دان بھی رکھے۔ حضورِ اکرم ﷺ دُعا کی غرض سے اُن کے گھر تشریف لے گئے۔ آپﷺ نے استفسار کیا کہ ’’یہ روشن دان کس لیے رکھے ہیں؟‘‘ صحابیؓ نے جواب دیا کہ ’’روشنی اور ہوا کے لیے رکھوائے ہیں۔‘‘

یہ سُن کر حضورِ اکرمﷺ نے فرمایا کہ ’’اگر تم روشن دان بنواتے ہوئے یہ نیّت کرلیتے کہ یہاں سے اذان کی آواز آئے گی، تو نیّت کا ثواب مل جاتا، جب کہ روشنی اور ہوا، تو ویسے بھی آ ہی جاتی ہے۔ (ناز جعفری، بفرزون، کراچی کا انتخاب)