• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

میرے والد، بشیر احمد خان کو اس دارِ فانی سے کوچ کیے,42برس بیت گئے، لیکن ان کی یادیں، باتیں، شفقت و محبت ہمارے ذہنوں اور دِلوں میں اب تک محفوظ ہیں۔ وہ ایک انتہائی پیار کرنے والے باپ تھے اور انہوں نے ساری زندگی ہمارا بہت خیال رکھا۔ ہم سب بہن بھائیوں کو معیاری تعلیم دلوائی، ہماری ہر جائز خواہش، فرمائش پوری کی کہ وہ ہم سب سے یک ساں محبّت کرتے تھے۔ وہ صحافت کے شعبے سے منسلک، ایک منجھے ہوئے صحافی تھے اور بی اے خان کے نام سے معروف تھے۔ 

ابتدا میں ’’سول اینڈ ملٹری گزٹ سے وابستہ رہے، تاہم جلد ہی روزنامہ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ اسلام آباد سے بطور اسپورٹس رپورٹر منسلک ہوگئے اور آخر وقت تک اسی اخبار سے وابستہ رہے۔ ان کی وفات پر نام وَر صحافیوں نےان کے فنِ تحریر پر مضامین تحریر کیے۔ خصوصاً روزنامہ پاکستان ٹائمز کے ایڈیٹر، معروف صحافی زیڈ اے سلہری نے ایک تعزیتی مضمون میں اُن کی پیشہ ورانہ قابلیت کو زبردست انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔

میرے والد اور والدہ کی جوڑی خاندان بھر میں مثالی مانی جاتی تھی۔ دونوں ایک دوسرے پر جان چھڑکتے تھے۔ خصوصاً والدہ تو اُن کی معمولی ضروریات کا بھی بہت خیال رکھتی تھیں۔ ویسے میرے والد بہت نفیس انسان تھے۔ ہم سب بھائی، بہنوں سے بہت شفقت فرماتے۔ رات کو آفس سے گھر آتے ہوئے کوئی میٹھی چیز ضرور لاتے۔ وہ خود بھی میٹھے کے بہت شوقین تھے، شاید اسی سبب ذیابطیس میں مبتلا ہوگئے اور اسی مرض کی وجہ سے 5مارچ 1983ء کودل کا دورہ پڑا، جو جان لیوا ثابت ہوا۔ 

وفات کے وقت مَیں اور میری والدہ اسپتال میں اُن کے پاس موجود تھے۔ اُن کے جنازے میں محلّے اور رشتے داروں کی ایک کثیر تعداد اس بات کی گواہی تھی کہ وہ کس قدر ہر دل عزیز شخصیت تھے۔ اللّہ کریم میرے والد مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔(آمین)۔ (زاہد احمد خان، راول پنڈی)