• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں واحد سپر پاور کے خواب کو برقرار رکھنے کیلئے آل آؤٹ وار چائنا اور امریکہ کےدرمیان شروع ہوچکی ہے۔اس حوالےسے خبرہےکہ جواب آں غزل کےطورپرچائنا نے بھی 84فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد جنگ کا بگل بجا دیا ہے لیکن جو سب سے بڑی ڈویلپمنٹ ہوئی ہے وہ یہ ہےکہ چائنا نے اپنے سنٹرل بینک کوآرڈر دے دیا ہے کہ فوری طور پر ڈالر کی’’پرچیزنگ‘‘بند کردی جائے اور ڈالر کو یوآن کے مقابلے میں سیل کردیں کیونکہ یوآن کے مقابلے میں امریکی ڈالر اس وقت بیس سال کی Highiest پرائس پر چلا گیا ہے اور ظاہر ی سی بات ہے کہ یوآن کمزور ہو گیا ہے،اس وقت ایکسچینج ریٹ ڈگمگا رہا ہے۔اگر ہم ماضی میں جھانکیں تو عرب ممالک اور روس تک نے یوآن کو ریزرو کرنسی میں رکھنا شروع کر دیا تھا ۔جب یوآن ویک ہوگا تو امپورٹ کیلئے تو بہت زیادہ خطر ناک ہوگا کیونکہ چائنا تو دنیابھرسےمال لیتابھی ہے۔ اس طرح ویک یوآن اور گلوبل ٹرسٹ خراب ہورہا ہے ۔اسی تناظر میں چائنا نے سنٹرل بینک کو آرڈر دیا ہے کہ آئندہ ڈالر نہیں خریدنا اور جو ڈالر پڑا ہوا ہے اسے بھی بیچ دیں۔ اس طرح دنیا میں ایک معاشی جنگ شروع ہو چکی ہے جس سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ اسٹاک مارکیٹس کریش کر رہی ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے ساتھ ہی یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ میں نے فارما سیوٹیکل انڈسٹری پر بھی ٹیرف عائد کرناہے،اس صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو فارما سیوٹیکل انڈسٹری کا بھی جنازہ نکل رہا ہے اس کے شیئرز بھی گر رہے ہیں اور ان کی مارکیٹ بھی کریش ہورہی ہے تازہ ترین صورتحال میں انڈیا سے لیکر یورپ تک جتنی فارماسیوٹیکل انڈسٹریز ہیں جنکی ادویات باہرممالک کی مارکیٹ میں جاتی ہیں ان کے بھی شیئر گر گئے ہیں ۔یہ بہت بڑا جھٹکا ہےاوریقینی طورپراس صورت حال سے نمٹنے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا۔ اگر آپ سابقہ دور کو یاد کریں تو ٹرمپ نے یہ کہا تھا اگر چائنا نے تائیوان کو ٹیک اوور کر لیا تو ہم چائنا پر 100فیصد ٹیرف عائد کریں گے اور اس تناظر میں امریکہ نے چائنا پر پہلے 104فیصداور اب 125فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے یعنی ابھی تک چائنا نے تائیوان کو ٹیک اوور کیا نہیں مگر ٹیرف کا نفاذ کر دیا گیاہے۔ یورپی یونین نےبھی اپنا رد عمل یہ دکھایا ہے کہ بیس بلین یورو مالیت کی امریکی مصنوعات پر محصولات لگانے کا اعلان کردیا ہے۔ادھر امریکہ، امریکی اسٹاک مارکیٹس میں چائنا کی کمپنیز کے جو اسٹاکٹس ہیں ان کو ڈی لسٹ کرنےکی کوشش میں لگاہواہے ۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ جب چائنا کے اسٹاکس کو ریموو کردیا جائے گا تو جنہوں نے امریکہ کے اندر اربوں ڈالر لگا کر چائنا کے یہ حصص خریدے ہیں ان کا کیا بنے گا ۔دوسری طرف چائنا نے بھی ایک اعلان کردیا ہے کہ امریکی ڈالر کی موت کا وقت آگیا ہے اور اگر ٹرمپ کے ارادے دیکھے جائیں تو ٹرمپ اب رکے گا نہیں اور وہ ہر حد پار کرے گا اور وہ ہر حد یہ ہے کہ چائنا کے ساتھ جو بھی کھڑا ہوگا ٹرمپ اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی کوشش کرے گا۔چائنا کا جہاں جہاں روڈ انفراسٹرکچر ہے یا چائناکی مصنوعات جہاں جہاں پر جاتی ہیں وہاں اسےروکنےکی سعی کرےگا۔چائنا نے امریکہ میں اپنے تمام شہریوں کو الرٹ جاری کردیا ہے کہ چونکہ معاشی جنگ چھڑ گئی ہے اور وہ کیا رخ اختیار کر سکتی ہے،شہریوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

دنیا میں معاشی طور پر چائنا کی اجارہ داری کو روکنے کیلئے امریکہ نے قدم اُٹھایا ہے لیکن ابھی تک خود امریکہ اسکی زد میں ہے امریکہ کی ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں 5.50فیصد کمی ہوئی اور کہا جاتا ہے کہ حالیہ برسوں کی یہ سب سے بڑی گراوٹ ہے،ایس اینڈ پی 500انڈیکس میں 6فیصد کمی آچکی ہے جبکہ ٹیکنالوجی سے وابستہ نیس ڈیک انڈیکس 5.73فیصد گر گیا ہے اس طرح ٹرمپ کے عہدِ صدارت کے آغاز میں ہی امریکی بازار 9ٹریلین ڈالر کا مارکیٹ کیپ کھوچکے ہیں ٹرمپ کے دوست ایلن مسک بھی اس کی زد میں ہیں اور ان کی کمپنی ٹیسلا جو الیکٹرک کارز بناتی ہے کو 8ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔اس کا رد عمل یہ بھی آیا ہے کہ دنیا بھر میں امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں،اسی بنا پر ٹرمپ نے یوٹرن لیا اور 90روز کیلئے اس ٹیرف کو موخر کردیا ہے تائیوان پر ممکنہ قبضے کے پیش نظر امریکہ نے اپنی بحری طاقت میں بھی اضافہ کرنے کی ٹھانی ہے چائنا اور امریکہ کی اس معاشی عالمی جنگ میں شکست کس کا مقدر بنتی اس کا تعین آنے والے وقت نے کرنا ہے تاہم عالمی طاقتوں کے بیچ بڑی جنگ معاشیات کی ہی ہوتی ہے۔ امریکہ کے برعکس چائنا نے اس چیز پر سب سے زیادہ فوکس کیا ہے کہ اس نے امریکہ اور بھارت سمیت کسی بھی عالمی یا علاقائی طاقت سے عسکری طور پر اُلجھے بغیر اپنی معیشت مضبوط کرنے پر فوکس کئے رکھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دیگر دنیا کے ساتھ ساتھ اپنے سب سے بڑے نظریاتی حریف امریکہ میں بھی اپنی مصنوعات کی بڑی منڈی بنانے میں کامیاب ہوگیا۔

تازہ ترین