مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پنجاب میں چولستان کے صحرائی علاقے کو سیراب کرنے کیلئے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے تنازعے پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے سیاسی مذاکرات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔جس سے وفاق میں دونوں پارٹیوں کی شراکت اقتدار کو لاحق خدشات بھی ماند پڑگئے ہیں۔اتوار کو اس سلسلے میں وزیراعظم کے سیاسی مشیررانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور نہری پانی کے معاملے پر بات چیت کی پیشکش کی۔شرجیل میمن نے انہیں بتایا کہ پیپلز پارٹی بھی دریائے سندھ کےپانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے1991ءمیں ہونیوالے معاہدے کے تحت وفاقی حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے۔واضح رہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے علاوہ دوسری سیاسی جماعتیں بھی دریائے سندھ سے چولستان کیلئےنہریں نکالنے کیخلاف سراپا احتجاج ہیںاور مختلف شہروں میں ہڑتالیں،مظاہرے،جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےدوروز قبل حیدرآباد کے جلسہ عام میں اعلان کیا تھا کہ سندھ کے عوام کا مطالبہ نہ مانا گیاتوان کی پارٹی وفاق میں ن لیگی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہوجائے گی۔موسمی تغیرات اور بارشیں کم ہونے کی وجہ سے دریا اس وقت پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں،جس سے نہری نظام ،فصلوں اور آبپاشی کی ضروریات پوری نہیں ہوپارہیں۔سندھ کے عوام کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ سے پنجاب کیلئےمزید نہریں نکالی گئیں تو ان کا صوبہ بنجر ہوجائے گا۔میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے مسئلے کے حل کیلئے بات چیت کا مدبرانہ فیصلہ کرکے نہ صرف ملک کے دو بڑے صوبوں میں بڑھتی کشیدگی روکی ہے بلکہ وفاقی حکومت کو درپیش خطرات کا بھی تدارک کیا ہےجو سیاسی عدم استحکام کی موجودہ صورتحال میں نہایت دانشمندانہ اقدام ہے۔قدرت نے بھی بارش برساکے قوم کی مدد کی ہے،جس کے نتیجے میں ارسا نے صوبوں کیلئے پانی کی فراہمی کے کوٹے میں اضافہ کردیا ہے۔سندھ میں ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ چولستان کینال کیلئےتعمیراتی کام روک دیا گیا ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نہ نکالنے کےمطالبے پر کام شروع ہوگیا ہےجو کشیدگی کے موجودہ ماحول میں ایک اچھا فیصلہ ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے واضح کیا ہے کہ کسی دریا کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انجینئروں کا فرض ہے کہ وہ سیکورٹی پلان تیار کریں۔خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پانی کا مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں حل کرلیاجائے گا، اس معاملے پر سیاسی بیان بازی سے گریز کیا جائے۔پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نےبھی سندھ کے تحفظات دور کرنے اور مسئلہ اتفاق رائے سے حل کرنے کی بات کی ہے۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں واضح کرچکے ہیں کہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے مسئلے کا حتمی فیصلہ پیپلز پارٹی کے مشورے سے ہی ہوگا۔اس لیے اب اس مسئلے پر شور شرابا ختم ہونا چاہئے۔بلاول بھٹو زرداری کی حکومت سے علیحدگی کی وارننگ کے بعد ن لیگ کی طرف سے لچک کا مظاہرہ معاملے کے متفقہ حل کی جانب اہم قدم ہے۔اس کے ساتھ ہی لاہور میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے مشاورتی اجلاس میں پانی کی تقسیم،زراعت، بلدیاتی انتخابات اور پاور شیئرنگ پر تبادلہ خیال اورملکی حالات کے پیش نظر ایک دوسرے کے ساتھ چلنے پر اتفاق بھی ایک اہم پیشرفت ہے ،جس سے وقتاً فوقتاًسر اٹھانے والے تنازعات سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور ملکی استحکام کو فائدہ پہنچے گا۔