فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی پر اپنی رپورٹ جاری کردی۔
فافن رپورٹ میں کہا گیا کہ 8 فروری کے الیکشن کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے بعد بھی الیکشن ٹریبونلز نے قومی اسمبلی کی 26 فیصد اور صوبائی اسمبلی کی 42 فیصد درخواستیں نمٹائی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک الیکشن ٹریبونلز 136 درخواستیں نمٹا چکے جو کُل درخواستوں کا 37 فیصد ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق یکم فروری سے 20 اپریل تک 24 درخواستیں نمٹائی گئیں، جن میں سے 21 پنجاب، 2 بلوچستان اور ایک سندھ سے تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب کے 8 الیکشن ٹریبونلز نے 192 میں سے 66 درخواستیں نمٹائیں، جو 34 فیصد ہے جبکہ سندھ کے 5 ٹریبونلز نے 83 میں سے 18 نمٹائیں، جو 22 فیصد ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے 6 الیکشن ٹریبیونلز نے 42 میں سے 9 درخواستیں نمٹائیں، یوں صوبائی اسمبلیوں کی 248 درخواستوں میں سے 103 نمٹائی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبائی اسمبلیوں کی نمٹائی گئی درخواستوں میں سے 47 پنجاب، 35 بلوچستان، 14 سندھ اور 7 کے پی سے ہیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 124 درخواستوں میں سے 33 نمٹائی گئی ہیں، جن میں 19 پنجاب، 8 بلوچستان، 4 سندھ اور 2 کے پی سے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمٹائی گئی 136 درخواستوں میں سے 133 مسترد کی گئیں جبکہ 3 منظور ہوئیں، مسترد کی گئی 52 درخواستیں ناقابل سماعت قرار دی گئیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق 21 درخواستیں الزامات ثابت نہ ہونے پر مسترد کی گئیں، 9 درخواستیں الیکشن ٹریبونلز سے واپس لے لی گئیں، 14 درخواستیں عدم پراسیکیوشن پر نمٹادی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جے یو آئی امیدواروں کے خلاف دائر 39 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں، ن لیگ اور پی پی امیدواروں کے خلاف دائر 36 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدواروں کے خلاف دائر 27 فیصد درخواستیں نمٹائی گئیں، مسترد کی گئیں 51 درخواستوں پر دائر اپیلوں میں 22 پی ٹی آئی نے دائر کیں۔
رپورٹ کے مطابق مسترد درخواستوں پر دائر اپیلوں میں 6 پیپلز پارٹی اور 5 مسلم لیگ ن کی ہیں، 25 اپیلیں ن لیگ کے کامیاب امیدواروں، 6 پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدواروں کیخلاف دائر کی گئیں۔ 5 اپیلیں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔