• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔

دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ سرجانی ٹاؤن سے لاپتہ مظفر علی سے متعلق کیا پیش رفت ہے؟ جس پر فوکل پرسن محکمۂ داخلہ نے بتایا کہ لاپتہ شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کےلیے سمری منظور ہوچکی ہے۔ 

سرکاری وکیل نے کہا کہ مہلت دی جائے اہلخانہ کی مالی معاونت کی جائے گی۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ 2 ہفتوں میں مالی معاونت ہو جائے گی، اب مزید مہلت کیوں مانگ رہے ہیں؟ ادارے لوگوں کی آسانی کےلیے بنائے گئے ہیں یا نہیں؟ جس پر سرکاری وکیل بولے کہ دو تین محکموں کا کام ہے۔ 

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا کہ اور ان محکموں میں کوئی کام نہیں ہوتا، ایسا ہے ناں؟ گزشتہ 2 ماہ سے آپ عدالت سے مہلت طلب کر رہے ہیں، 15 دن کی مہلت دے رہے ہیں ورنہ ہم اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کو طلب کریں گے۔

 عدالت نے سرکاری وکیل سے 15 دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی جبکہ سچل سے لاپتہ فدا حسین، ظہیر اور عباس سے متعلق سماعت کچھ دیر کےلیے ملتوی کردی گئی۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے درخواست گزار سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟ 3 لوگ لاپتہ ہیں، گاڑی کا نمبر بھی دیا گیا ہے، نہ لوگوں کا پتہ چلا، نہ ہی آپ گاڑی ڈھونڈ سکے، درخواست گزار سے رابطہ کر کے فوری رپورٹ پیش کریں۔

سندھ ہائی کورٹ نے شہری عارف کی گمشدگی سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی جبکہ عدالت نے لاپتہ شہری بشیر، شوکت و دیگر سے متعلق بھی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

قومی خبریں سے مزید