• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کو گرم تر کرنے سمیت جنگی جنون میں اضافے کا موجب بننے والے بیانات اور اقدامات کے تناظر میں عالمی برادری، بالخصوص امریکہ، چین، ترکیہ، خلیجی ممالک کی طرف سے ماحول کے تنائو میں کمی کی کاوشیں، خطے اور عالمی امن کے مفاد میں ہیں۔ مگر ایسے منظر نامے میں، کہ پہلگام واقعہ کا کسی تحقیق و ثبوت کے بغیر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا کر طاس سندھ معاہدے کی معطلی سمیت سنگین جنگی صورتحال جیسے اقدامات بروئے کار لائے جاچکے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کا یہ بیان قرین حقیقت ہے کہ بھارت کی طرف سے حملے کا خطرہ موجود ہےجس کیلئے فوج کی موجودگی بڑھانے سمیت اسٹرٹیجک فیصلے کئے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو اپنے قیام کے وقت سے بھارتی لیڈروں کی طرف سے وقتاً فوقتاً ظاہر کئے جانیوالے مذموم ارادوں اور چار بڑی جنگوں سمیت جن جارحانہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑا، انکے پیش نظر اسکی مسلح افواج کیلئے ہر وقت پوری طرح مستعد و تیار رہنا پہلے بھی ضروری تھا اور دو عشروں سے دہشت گردی کی صورت میں مسلط کردہ جارحیت سے نمٹنے کیلئے مزید ضروری ہوگیا ہے۔ رائٹرز اور انڈیپنڈنٹ اردونیوز ایجنسیز کو دیئے گئے انٹرویوز میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ انتہائی اقدام قومی بقا کی ناگزیر ضرورت کی صورت میں ہی کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور ہے لیکن کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے۔ ثالثی سے متعلق سوال پر ان کا جواب تھا کہ پاکستان نے تو پہلے ہی کہا ہے کہ (پہلگام واقعہ کی) تحقیقات کسی نیوٹرل فورم سے کرالی جائے تاکہ دنیا حقائق سے آگاہ ہوسکے۔ جہاں تک وطن عزیز کی بقا کے تقاضوں کا تعلق ہے، سینٹ آف پاکستان کے پیر کے روز منعقدہ اجلاس سے ایک بار پھر واضح ہوچکا ہے کہ وطن کی سلامتی کے سوال پر تمام پارٹیاں متحد و منظم ہیں اور پوری قوم اپنی مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہے۔

تازہ ترین