وزیرِاعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں تاریخ سے آگاہی ضروری ہے۔
سرفراز بگٹی نے نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے تحقیق کی جانی چاہیے، قلات کے مخصوص علاقے کو پورے بلوچستان کا آپریشن کہنا درست نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس اور عدم ترقی کا شکوہ حکومت سے ہوسکتا ہے ریاست سے نہیں، دہشتگرد ملک کو کیک کی طرح کاٹنا چاہتے ہیں۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ تشدد، پروپیگنڈے اور سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلایا جا رہا ہے، دشمن آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انڈیل رہا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں ہر فرد کی جنگ ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ دہشت گردی مذہبی بنیادوں پر ہو یا لسانی بنیادوں پر قابلِ مذمت ہے، دہشتگرد شناخت کی بنیاد پر بلوچ، پنجابیوں کا نہیں پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ کنفیوژن سے نکل کر زمینی حقائق اور واضح سوچ کے ساتھ دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا، جھوٹ پر مبنی مقبول بیانیے کے بجائے سچ اور حق کا ساتھ دینا ہوگا، ریاست ہر طرح سیاست سے اہم اور مقدم ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہر مصلحت سے بالا تر ہو کر ریاست کےلیے سوچنا ہوگا، گورننس کو بہتر بنانے کےلیے میرٹ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار محکمۂ صحت اور تعلیم میں میرٹ پر بھرتیاں ہوئیں، میٹرک تا پی ایچ ڈی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں غریب طلباء کی رسائی ممکن ہوئی، آج بلوچستان کے غریب مزدور کا بچہ وہیں پڑھ رہا ہے جہاں صاحب حیثیت فرد کا بچہ پڑھتا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر بیرون ملک روزگار کے لیے بھیج رہے ہیں۔