• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں نے جب ترقی کی راہ اپنائی تو انہوں نے یہ حقیقت جان لی کہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کا دروازہ مرکز سے نہیں بلکہ شہروں اور مقامی حکومتوں سے کھلتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں مقامی حکومتوں کا نظام کبھی بھی ریاستی ترجیحات میں مستقل جگہ نہ بنا سکا اور نہ ہی اختیارات کی نچلی سطح تک حقیقی منتقلی کا تصور کوئی مضبوط جڑ پکڑ سکا اور ہمیشہ سیاسی مفادات کی نذر ہوتا رہا۔ اسی لئے مالی و انتظامی طور پر کمزور یہ میونسپل ادارے بنیادی عوامی خدمات کی فراہمی میں بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں ۔ جبکہ اسکے بر عکس ترقی یافتہ ممالک نے اپنے شہروں اور مقامی حکومتوں کو محض انتظامی یونٹ نہیں سمجھا بلکہ انہیں مقامی اقتصادی ترقی کے خود مختار انجن میں ڈھال دیا۔ میونسپل اداروں کو وسائل، اختیارات اور وژن دے کر نہ صرف بنیادی شہری سہولتوں میں بہتری لائی گئی بلکہ مقامی روزگار، کاروبار اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھولے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج لندن، نیو یارک، ٹوکیو، شنگھائی اور سیول جیسے شہر نہ صرف اپنے ملکوں کی اقتصادی ریڑھ کی ہڈی ہیں بلکہ عالمی معیشت پر بھی گہرا اثر رکھتے ہیں۔ برطانیہ میں گریٹر لندن اتھارٹی نہ صرف بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی کی ذمہ دار ہے بلکہ شہر کی معاشی ترقی کیلئے بھی واضح پالیسیاں بناتی ہے۔ ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، کاروباری معاونت اور عالمی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے جیسے اہم شعبوں میں لندن کی یہ مقامی حکومت فعال کردار ادا کرتی ہے۔ امریکہ میں نیو یارک سٹی اکنامک ڈیولپمنٹ کارپوریشن براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ دینے، کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور عالمی سطح پر شہر کی برانڈنگ میں اہم کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔

چین کی حالیہ معاشی ترقی بھی مقامی حکومتوں کی اقتصادی حکمت عملیوں کا نتیجہ ہے۔ شین ژن شہر، جو محض ایک ماہی گیری کا گاؤں تھا، آج دنیا کے جدید ترین صنعتی اور ٹیکنا لوجی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ یہ تبدیلی صرف اس لئے ممکن ہوئی کیونکہ چینی حکومت نے شہروں کو خود مختاری دی، انہیں اپنے ٹیکس اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر سرمایہ کاری اور برآمدات کی پالیسیاں مرتب کرنے کا اختیار بھی دیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چین کے درجنوں شہر عالمی اقتصادی نظام میں اپنی الگ پہچان بنا چکے ہیں۔ اسی طرح ہمارے ہمسایہ ملک میں احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے اسمارٹ سٹی انیشی ایٹیوز اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے ذریعے اپنے شہر کو صنعتی ترقی کا محور بنا دیا۔ حالیہ دنوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ پاکستان کا دورہ کرنے والے ایک افریقی ملک روانڈا کا دارالحکومت کیگالی بھی ایک مثالی ماڈل کے طور پر ابھرا ہے جہاں مقامی شہری حکومت نے انفراسٹرکچر اور ٹیکنا لوجی پر سرمایہ کاری کر کے شہر کو علاقائی اقتصادی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔

پاکستان میں بد قسمتی سے مقامی حکومتوں کا تصور محض نالوں کی صفائی، پانی کی لائنوں کی مرمت اور اسٹریٹ لائٹس لگانے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ مقامی نمائندے ذاتی جھگڑوں، سیاسی وابستگیوں اور چھوٹے موٹے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ انہیں معیشت کی بڑی تصویر دیکھنے اور شہر کو روزگار، کاروبار اور سرمایہ کاری کےمواقع پیدا کرنے والا مرکز بنانے کا نہ تو کوئی تصور دیا گیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تربیت اور اختیار دیا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے شہر تیزی سے پھیلتے تو جا رہے ہیں مگر ترقی کا معیار وہیں کا وہیں ہے جس کی ایک زندہ مثال کراچی جیسا میگا سٹی ہے جس کا حجم کئی ملکوں سے بھی بڑا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دل کو بڑا کریں اور جہاں مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں ہوئے وہاں مقامی حکومتوں کے انتخابات کروائیں اور اٹھارویں ترمیم کے تحت ملنے والے اختیارات مقامی منتخب نمائندوں کو منتقل کریں اور منتخب مقامی حکومتیں بھی اپنی سوچ اور دائرہ کار کو وسعت دیں۔ ہر شہر کو چاہیے کہ وہ اپنا مقامی اقتصادی ترقی کا وژن مرتب کرے جس میں روزگار پیدا کرنے، کاروبار بڑھانے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت اور سروس سیکٹر کو فروغ دینے جیسے نکات شامل ہوں۔ وفاقی سطح پر قائم کئے گئے ایس آئی ایف سی جیسے اداروں کے ساتھ مل کر مقامی سطح پہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے اور کاروبار سے متعلق اجازت ناموں کے حصول کے عمل کو سہل بنانے پر اپنی بھر پور معاونت کرنی چاہئے ۔ شہروں میں جدید ٹیکنا لوجی سینٹرز، انکیوبیشن حب اور اسٹارٹ اپ سپورٹ پروگرامز کا آغاز کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان طبقہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکے اور برین ڈرین پہ کوئی بند باندھا جا سکے۔ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ پاکستانی شہر اور مقامی حکومتیں اپنی بین الاقوامی برانڈنگ کریں، عالمی سرمایہ کاروں کیلئے مقامی سطح پر بزنس میلہ جات اور ایکسپوز کا انعقاد کریں، اور مقامی معیشت کو عالمی منڈی سے جوڑنے کی منصوبہ بندی کریں۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ مقامی حکومتوں کی استعداد کار کو بڑھاتے ہوئے انکو نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے تحت بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے میں مدد دیں تاکہ انفراسٹرکچر، ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے شعبوں میں ترقی کی رفتار تیز ہو۔ اس مقصد کیلئے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کو مالیاتی خود مختاری بھی فراہم کریں اور انہیں اپنے وسائل پیدا کرنے کی آزادی دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ منتخب مقامی نمائندوں اور بیورو کریسی کی جدید طرز پر تربیت کی جائے تاکہ وہ کھلی کچہریوں کے نو آبادیاتی کلچر سے نکل کر جدید شہری ترقی اور اقتصادی منصوبہ بندی کے تقاضوں کو سمجھ سکیں۔ دنیا بھر میں شہروں اور مقامی حکومتوں نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر انہیں اختیار اور وژن دیا جائے تو وہ اپنے ملکوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی اب وقت آگیا ہے کہ مقامی حکومتیں نالوں اور گلیوں کے مسائل سے آگے بڑھ کر بڑے خواب دیکھیں، اپنے شہروں کو معیشت کا انجن بنائیں اور نوجوان نسل کیلئے روشن مستقبل کی بنیاد رکھیں۔ ترقی کا راستہ مقامی سطح سے ہو کر گزرتا ہے اور جب تک ہم اپنی مقامی حکومتوں کو فعال نہیں کریں گے، قومی ترقی کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔

تازہ ترین