• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت ،پاکستان کے خلاف عالمی برادری کی ہمدردیاں سمیٹنے میں بری طرح ناکام ہونے کے باوجود مسلسل ایسے اقدامات کررہا ہےجن سے جنوبی ایشیا ہی نہیں،پوری دنیا کا امن تہہ وبالا ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ایک طرف اس نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ داروگیرکھڑا کررکھا ہےتو دوسری طرف کنٹرول لائن پربلااشتعال فائرنگ میں شدت پیدا کررکھی ہے۔اس کے ساتھ ہی وہ ایسی کارروائیاں کر رہا ہےجنہیں پاکستان اعلان جنگ کے مترادف قرار دے چکا ہے۔بھارت نے نہ صرف سندھ طاس معاہدہ سبو تاژ کرنے کی کوشش کی ،بلکہ دریائے چناب کے پانی کا بہائو بھی روک دیا ہے جس سے پاکستان میں خریف کی فصل کو 21فیصد نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔بھارت کی ہندوتوا قیادت اور فوج کی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں پاکستان نے جو سفارتی مہم شروع کی ہے،اس کے نتیجے میں مبصرین کے مطابق جنگ کے بغیر ہی بھارت ہارچکا ہےاور اب محض اپنے بیانیے کی ساکھ کیلئے ہاتھ پائوں مار رہا ہے۔عالمی طاقتیں بھارت کی چال سمجھتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو ثالثی کے ذریعے ٹالنے کیلئے متحرک ہوگئی ہیں۔گزشتہ رات پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی پندرہ رکنی سلامتی کونسل کا بند کمرے میںجو اجلاس ہوا ،اس میں کسی بھی ملک نےبھارت کی طرفداری نہیں کی اور دونوں ملکوں کو اشتعال انگیزی سے گریزکرنے اور معاملات کا بات چیت کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیا۔پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نےارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔بنیادی مسئلہ جموں کشمیر کا تنازعہ ہے،جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود حل طلب ہے۔سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت بھارتی اقدامات سے خطے کی امن وسلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے پرعزم ہےاور بھارت نے حملہ کیا تو اس کے نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا۔سلامتی کونسل کے ارکان نے اپنی تقریروں میں پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مشورہ دیااور بعض نے مسئلہ کشمیر کو دونوں ملکوں کے درمیان اصل وجہ تنازعہ قرار دیتے ہوئے اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے وزیراعظم شہباز شریف کی دومرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت ہوچکی ہے۔گوتریس نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ ایسی کوئی غلطی نہ کرے جس سے جنگ شروع ہوجائے۔شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیرسے اسلام آباد میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی،چینی سفیر جیانگ زیڈونگ اور برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بھی ملاقاتیں کیں اور موجودہ صورتحال میں صبروتحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا۔چینی سفیر نے دونوں ملکوں کی آزمودہ دوستی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کی حمایت کرتا رہے گا۔وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات میںثالثی کی پیشکش کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح اقتصادی ترقی ہےاور وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا جس سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہو۔روس نے بھی کشمیر کے مسئلے پر پاک بھارت تنازعہ حل کرنے کی باضابطہ پیشکش کی ہے ۔روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک گفتگو میں بھارت کے ساتھ باہمی مسائل بات چیت سے حل کرنے اور کشیدگی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔ترکی اور بعض عرب ممالک پہلے ہی پاک بھارت مذاکرات ممکن بنانے کیلئے اپنی خدمات پیش کرچکے ہیں۔اب یہ بھارت پر ہے کہ وہ جنگ پر مصر رہتا ہےیا امن کی راہ اختیار کرتا ہے۔

تازہ ترین