حالیہ جنگ، جس میں پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دی، صرف ایک عسکری فتح نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے فخر، خوشی اور امید کا پیغام ہے اور یہ سب سوشل میڈیا کے اوپر دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ یہ خوشی ہماری زندگیوں کی سب سے بڑی خوشیوں میں سے ایک ہے۔ جتنا اپنے اللہ کا شکر ادا کریں کم ہے کہ ہم سے وہ کام لیا گیا جسکی وجہ سے دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمان بستے ہیں، اس کامیابی نے اُن کے دلوں کو خوشی سے بھر دیا ہے اور بہت سی آوازیں یہ کہہ رہی ہیں کہ یہ صرف پاکستان کی نہیں، بلکہ پوری مسلم اُمہ کی فتح ہے اور یقیناً یہی حقیقت ہے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس کا لمبے عرصہ سے مسلمان بیتابی سے انتظار کر رہے تھے۔ بھارت کے خلاف ہماری یہ جیت مسلمانوں کیلئےاسلام اور کفر کے درمیان ایک عظیم معرکہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ لوگ اس جنگ کو صرف دو ملکوں کی جنگ نہیں بلکہ ایک نظریاتی ٹکراؤ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ کئی دہائیوں سے مسلمان ممالک یکے بعد دیگرے تباہ کیے جا رہے تھے۔ کہیں بمباری، کہیں خانہ جنگی، کہیں اقتصادی ناکہ بندی، کہیں مذہبی جبر۔ مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے، دہشتگردی کے ساتھ جوڑا جا رہا تھا۔ یہ سب کچھ مسلمانوں کو مایوسی اور خوف میں مبتلا کر رہا تھا۔ مسلمان خود کو کمزور، تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کر رہے تھے۔ لیکن پاکستان کی اس شاندار فتح نے جیسے پوری مسلم دنیا کے دلوں میں نئی روح پھونک دی ہو۔ یہ ایک ایسی جیت ہے جس نے مایوسی کو امید، خوف کو حوصلے میں بدل دیا ہے۔اللہ کے فضل و کرم سے نہ صرف ہم نے یہ جنگ جیتی بلکہ اس کے نتیجے میں پاکستان کی دنیا بھر میں عزت میں اضافہ ہوا اور افواجِ پاکستان کے جذبہ ایمانی، پیشہ ورانہ مہارت، قربانی، شجاعت اور حکمتِ عملی نے دنیا بھر میں عزت و وقار حاصل کیا۔ آج پاکستان کا نام عزت کے ساتھ لیا جا رہا ہے اور اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ اپنے سے بہت بڑے دشمن کو زیر کر دیا۔ افواجِ پاکستان نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا ہے کہ وہ مدتوں یاد رکھے گا۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے کردار اور عمل سے دنیا بھر میں اچھے مسلمان اور اچھے پاکستانی بن کر اپنے دین اور ملک کی عزت و احترام کو بڑھانے کا ذریعہ بنیں۔ اپنے رب کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے، کوئی تکبر کوئی غرور نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنی توجہ اپنے ملک کو ہر شعبے میں ترقی کی راہ پر گامزن کرنے پر مرکوز کرنی چاہیے۔ ایسا نہ ہو ہم اس کامیابی کو صرف جشن میں گنوائیں دیں، بلکہ اس کو ایک سنگِ میل بناتے ہوئے اپنی مجموعی اصلاح کی طرف توجہ دیں۔ ہمیں اپنے کردار، اپنے اخلاق، اپنے سلوک اور اپنی سوچ میں وہ تبدیلی لانی ہو گی جس کا تقاضہ ہمارا دین کرتا ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم دنیا کو بتائیں کہ مسلمان نہ صرف میدانِ جنگ کے غازی ہیں بلکہ امن، ترقی، علم، انصاف اور تہذیب کے بھی علمبردار ہیں۔یہ فتح ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم موقع ہے، ایک نعمت ہے جسے اگر ہم نے ضائع کیا تو یہ تاریخ کا بدترین نقصان ہو گا۔ ہمیں سمجھداری، صبر اور حکمت سے آگے بڑھنا ہو گا۔ جذباتی ردِعمل کے بجائے طویل المدتی منصوبہ بندی، قومی یکجہتی اور عالمی مسلم بھائی چارے کی بنیاد پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ اپنے کشمیری بھائیوں کی امیدوں کو پورا کرنا ہے، غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کو ظالم اسرائیل سے بچانے کیلئے نئی حکمت عملی کے تحت مسلمانوں اور دنیا کے ذریعے نئی کوشش کرنی ہے۔ ہمیں مسلم اُمہ کے اتحاد کی طرف سنجیدہ قدم اٹھانے ہوں گے۔ پاکستان اب اُس مقام پر آ چکا ہے جہاں وہ امتِ مسلمہ کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کر سکتاہے۔۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ عظیم موقع عطا فرمایا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک آزمائش بھی ہے کہ آیا ہم اس نعمت کی قدر کرتے ہیں یا اسے محض ایک وقتی جذباتی ردِعمل کے طور پر گزار دیتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ ہمیں فہم، فراست، استقامت اور اخلاص عطا فرمائے تاکہ ہم اس موقع کو ضائع نہ کریں، بلکہ اسے ایک عظیم اسلامی بیداری کا نقط آغاز بنائیں۔میری اس حوالے سے حکومت کو تجویز ہے کہ ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے جسے یہ ذمہ داری سونپی جائے کہ وہ تمام متعلقہ ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ساتھ تفصیلی تجاویز تیار کرے کہ پاکستان کی یہ کامیابی کن کن شعبوں اور میدانوں میں ہمیں آگے بڑھنے میں مدد دے سکتی ہے۔