• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کٹ جائے الٰہی! ترےجاسوس کی گردن
70ہزار ادویات 2.86فیصد تک مہنگی، قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری، از خود قیمتیں بڑھا کر حکم امتناع لینے والی ادویہ ساز کمپنیوں پر اطلاق نہیں ہو گا، وزیراعظم برہم، وزارت قومی صحت نے ڈرگ اتھارٹی اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دیں،
ملک بھر میں 70ہزار ادویات کی قیمتوں میں وزارت قومی صحت نے اضافے کا نوٹیفیکیشن تک جاری کر دیا، اور وزیراعظم کی برہمی ان کی بے خبری کا ثبوت بن گئی، اب کہئے کہ حکومت اور بالخصوص اعلیٰ ترین قیادت کی رٹ کس اندھے کنویں پڑی ہے، اب یہ تو تحقیق کی جائے کہ وزارت قومی صحت نے غریب عوام پر یہ بم گرانے کے کتنے پیسے لئے، کیا وزیراعظم اس کی تحقیق فرمائیں گے یا صرف غصے ہو کر غصہ پی جائیں گے، اقتدار اعلیٰ کی خدمت میں ان کی بے خبری کی نذر فسانہ آزاد میں درج یہ شعر ؎
چوٹی نہیں بندھی ہے بال اڑتے ہیں ہوا سے
بندے الجھ گئے ہیں بالوں سے تو بَلا سے
یہ 70ہزار ادویات تو یوں سمجھیں کہ دوائیوں کا پورا قرابا دین ہی مہنگا کر دیا گیا، لگتا ہے کرپشن پر ایسی بہار آئی ہے، کہ چمن اقتدار میں ہر روز نئے گل کھلتے ہیں، ان کی خوشبو سے وزارتیں مہک اٹھی ہیں، گویا دکاندار اقتدار میں آ گئے ہیں، جو چاہیں کریں، اور کچھ ادویہ سازوں نے تو اس اضافے سے پہلے ہی از خود اضافہ کر دیا، وزارت صحت کا کرم ہے کہ ان پر جاری کردہ نوٹیفیکیشن کا اطلاق نہیں ہو گا کیونکہ انہوں نے جرأت رندانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزارت کو پوچھا ہی نہیں، اب علاج یہ ہے اس دیدہ دلیری چوری سینہ زوری کا کہ ادویات سازی ہی بند کر دی جائے کیونکہ عوام تو انہیں خرید نہیں سکتے البتہ موت سستی ہے اس پر گزارہ کر لیں گے اور گزر جائیں گے، کیا یہی وہ خوشحالی ہے کہ وزیراعظم نے علاج دل کرانے کے بعد وطن آ کر کہا تھا کہ اب ہر دن نئی خوشحالی لے کر آئے گا، انشاء نے چوری پکڑنے پر جاسوس کی کیا خوب خبر لی ہے؎
چوری جو کسی رات کی پکڑی تو وہ بولے
کٹ جائے الٰہی! تیرے جاسوس کی گردن
٭٭٭٭
آ ’’عندلیب‘‘ مل کے کریں ’’لوٹ ماریاں!‘‘
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے:سوئس حکام 4 شرائط سے دستبردار چھپائی گئی دولت تک پہنچنا آسان ہو گیا۔
یہ بیان چھپائی گئی دولت کو تحفظ دینے اور لوگوں کا منہ بند کرنے کے لئے، پی پی سے مفاہمت کا شاہکار ہے، شاید وزیر موصوف سمجھتے ہیں کہ ان کے حیلے حوالے کسی کو بھی سمجھ نہیں آتے، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سوئس بینکوں میں چھپائی گئی دولت کبھی اس ملک میں نہیں آئے گی، صرف غربت، مہنگائی اور توانائی کی کمی میں توانائی ضرور آئے گی،
ان کی ’’خوش بیانی‘‘ سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ ’’عوام‘‘ کا حال اچھا ہے
اگر سوئس بینکوں میں چھپائی گئی دولت یہ حکومت واپس لانا چاہتی تو 3سال بعد اس بارے گونگلوئوں سے مٹی نہ جھاڑتی، یہ سب دراصل ’’مَن ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو‘‘ (تو مجھے بچا میں تجھے بچائوں گا) اتنی دولت شاید پی پی وفاق میں بیٹھ کر نہ کماتی جتنی اس نے ایک عضو معطل وزیر اعلیٰ سندھ کے دور میں لوٹی ہے، اور امن کو بھی آنے نہیں دیا، نئے وزیر اعلیٰ کے آتے ہی فوجی گاڑی پر حملہ چہ معنی دارد؟ کوئی سوچے کوئی سمجھے تو، اس ملک میں بجلی کے حوالے سے بھی ایک ملی بھگت پالیسی چل رہی ہے، جبکہ بجلی کی کوئی کمی نہیں، اپنوں کے کارخانے چالو رکھنے کے لئے بجلی وافر ہے عوام کو لوڈ شیڈنگ کی آگ میں جلا کر ان کی بجلی اپنے اور دوسروں کے کارخانوں کو دی جا رہی ہے، اسی کو بجلی کے وزیر مملکت کا پروگرام کہتے ہیں کہ بجلی کی ترسیل کے نظام کو درست کیا جا رہا ہے، اسی طرح اسحاق ڈار بھی چھپائی گئی دولت واپس لانے کی نوید سنا کر قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔
٭٭٭٭
عشق آن انٹر نیٹ
انٹر نیٹ پر آسٹریلین خاتون سے ہونے والی دوستی شادی میں تبدیل، حویلی لکھا کے نوجوان کی محبت میں پاکستان پہنچ گئی، لڑکیوں کے حوالے سے رشتوں کا قحط اب ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے، اسی لئے انٹر نیٹ پر ملاقاتیں تیزی سے عشق میں تبدیل ہو رہی ہیں، ہمارے نوجوانوں کو اپنے ملک میں رشتے کے انتظار میں بیٹھی دوشیزائوں کا خیال رکھنا چاہئے، اور اپنے معاشرتی مسائل کو حل کرنا چاہئے، یہ ایک چال ہے محبت نہیں کہ باہر کی لڑکیاں، پاکستانی لڑکوں کو دامِ الفت میں پھنسا رہی ہیں، پاکستان میں رشتوں کے قحط کی ایک وجہ یہ بھی ہے، کہ یہاں سے لڑکے کے ماں باپ انگلینڈ، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا میں مقیم کسی پاکستانی یا غیر پاکستانی لڑکی کے والدین کو اپنا لڑکا پیش کر دیتے ہیں، اور یہاں کے بیروزگار نوجوانوں کو آسانی سے کمائو بیوی مل جاتی ہے، اور باہر کا ویزا بھی، عشق نام کی چیز دراصل ہوا نہیں کرتی یہ پیدا کی جاتی ہے، اور یہ بھی غلط ہے کہ عشق کیا نہیں جاتا ہو جاتا ہے، عشق ایک آفاقی حقیقت ہے، جو صرف خدا کو بندے سے ہوتا ہے، کیونکہ عشق لافانی جذبہ ہے، اور اسے نبھانے کے لئے لافانی ہونا ضروری ہے، انسانی عشق مرد و زن کی باہمی دوستی ہے، جو اغراض اور ہوس کے تابع ہوتی ہے، اسی لئے تو میرؔ نے کہا تھا؎
غنیمت ہے یہ دید وا دید یاراں
جہاں مند آنکھ میں ہوں نہ تو ہے
انٹر نیٹ کا جو استعمال پاکستانیوں نے ایجاد کیا ہے، وہ اب باقی دنیا بھی اپنا رہی ہے، اور اس لئے کارآمد سہولت افزا استعمال کا سارا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے، انٹر نیٹ محبت زندہ باد۔
٭٭٭٭
چند خوش اکثریت ناراض کیوں؟
....Oزاہد خان:مک مکا سے بننے والا الیکشن کمیشن ناکام ہو گا یہاں کامیاب کیا ہے؟
....Oامریکی خاتون اول کا ہلیری کی پُر زور حمایت کا اعلان،
آ ملیں گے سینہ چاکانِ چمن سے سینہ چاک
14....Oگھنٹے لوڈ شیڈنگ، لاہور، قصور، شیخوپورہ، پاک پتن، بہاولنگر، پشاور میں مظاہرے جلائو گھیرائو لیگی ایم این اے پر پتھرائو لیسکو کی گاڑی پر حملہ، وضو اور پینے کے لئے پانی نایاب،
بڑی پُر مسرت خبر ہے، قارئین مطالعہ فرمائیں اور لطف اٹھائیں، کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بجلی نہیں جاتی!؟
....Oعابد حسین صدیقی (پی پی):بھارت کشمیریوں کی تحریک دبا نہیں سکتا،
اسے روک سکتا ہے، اور بھی بہت کچھ کر سکتا ہے اور کر رہا ہے، ہمارے ہاں سے ہر جماعت بیان دے کر مسئلہ کشمیر میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہی ہے،
....Oسابقہ صدر پی پی لاہور ثمینہ گھرکی کی رہائش گاہ پر سابق صدر زرداری کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا،
سابق ہونے کے باوجود زرداری کی سالگرہ منائی یہ ہے سچی عقیدت۔
....Oعبدالعلیم خان:پارٹی کو مزید مضبوط بنائیں گے،
خود کو مضبوط بنانے کے بعد ٹانگہ پارٹی کی باری بھی آنا چاہئے،
....Oکے پی کے میں شاہی اختیارات، پنجاب میں بلدیاتی نمائندے احساس محرومی کا شکار۔
پنجاب کے عوام میں احساس محرومی کا کہیں ذکر ہی نہیں!



.
تازہ ترین