بےنظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے اسسٹنٹ پروفیسر غلام مرتضیٰ کی پی ایچ ڈی کی سند جعلی ہونے کے انکشاف کے بعد جامعہ نے ان کی تنزلی کے احکامات جاری کر دیے۔
علاوازیں غلام مرتضیٰ کے خلاف دھوکا دہی اور لاکھوں روپے وصول کرنے پر برطرفی کی کارروائی بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب لیاری یونیورسٹی نے اکاؤنٹ افسر عبدالرشید ملاح کو ہراسانی کے الزام میں معطل کرکے تاحکم ثانی ان کے کیمپس میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
لیاری یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن میں تعینات اسسٹنٹ پروفیسر غلام مرتضیٰ کی پی ایچ ڈی کی سند جعلی ثابت ہونے کے بعد رجسٹرار جامعہ لیاری نے انہیں خط بھیجا جس میں کہا گیا کہ آپ کی جانب سے یونیورسٹی میں جمع کروائی جانے والی ڈگری ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق کے بعد جعلی قرار دی گئی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اسی ڈگری کے حوالے سے آپ نے ناصرف مالی فوائد حاصل کیے بلکہ لیکچرار سے اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی بھی حاصل کر لی۔ لہٰذا آپ رجسٹرار کے پاس پیش ہوں اور بتائیں کہ آپ کے خلاف کیوں تادیبی کارروائی نہ کی جائے اور آپ سے مالی فوائد کی واپسی کےلیے اقدامات کیوں نہ کیے جائیں۔
بعدازاں ان کی لیکچرر کے عہدے پر تنزلی کے احکامات جاری کرکے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب اکاؤنٹ افسر عبدالرشید ملاح کو ہراسانی کے الزام میں معطلی کا فیصلہ پیر کی صبح لیاری یونیورسٹی کی منعقدہ سینڈیکیٹ کے اجلاس میں کیا گیا۔
عبدالرشید ملاح پر ایک طالبہ کو موبائل فون ایپ کے ذریعے میسجز پر ہراساں کرنے کا الزام تھا جس کی باقاعدہ شکایت متعلقہ طالبہ کی جانب سے کی گئی تھی۔
دریں اثنا لیاری یونیورسٹی میں حال ہی میں سینڈیکیٹ الیکشن میں بےضابطگیاں بھی سامنے آئی ہیں جس میں انتظامیہ نے عدالت کے حکم پر ترقی پانے والے 17 گریڈ کے کسی افسر کو بھی الیکشن میں حصہ لینے نہیں دیا۔
رجسٹرار کی جانب سے پہلے اہل افسران کی جو لسٹ جاری کی گئی اس میں وقار حسین لغاری، عبد الحفیظ، محمد منصور نیاز، عاشق علی سیلرو، عاصم قادری، حسن آصف، ثمینہ محسن اور ڈاکٹر شاہدہ شاہ شامل تھے۔
بعدازاں رجسٹرار کی جاری ووٹر لسٹ میں کچھ نئے نام بھی شامل کردیے گئے جن میں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس واجہ کہف کریم داد کا نام بھی شامل تھا۔