• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی تاریخ میں 8؍مئی سے 11؍مئی 2025 ء تک کا عرصہ ایک سنہری باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ دن محض ایک عسکری کامیابی کا عکاس نہیں، بلکہ ایک قومی یکجہتی، حکمت عملی اور عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کی مضبوطی کا بھی غماز ہے۔ ان دنوں میں پاکستان نے نہ صرف اپنے دشمن بھارت کو میدانِ جنگ میں پسپا کیا، بلکہ عالمی محاذ پر بھی اس کی دھاک کم کردی۔ یہ کامیابیاں نہ صرف افواج کی جرات کا نتیجہ تھیں بلکہ ایک قوم کے عزم، قیادت کی بصیرت اور حکمتِ عملی کا بھی غماز تھیں۔پاکستانی فوج نے زمینی محاذ پر بھارت کی جارحیت کا جو جواب دیا، وہ تاریخ کا ایک سنہری باب بن چکا ہے۔ بھارت نے سوچا تھا کہ وہ پاکستان کو بزدل اور کمزور ثابت کر دے گا، لیکن پاکستانی فوج نے دشمن کے تمام منصوبوں کو ناکام بنایا اور بھارتی افواج کو کئی محاذوں پر شکست دی۔ بھارتی توپوں کی گھن گرج، زمین پر ہونے والی گولہ باری اور دیگر عسکری اقدامات کے باوجود پاکستانی عزم اتنا مضبوط رہا کہ وہ اس سب کا مقابلہ کرتا رہا۔سب سے اہم کامیابی پاک فضائیہ نے حاصل کی، جس نے بھارتی فضائیہ کے چھ طیارے تباہ کر کے دشمن کو ایک زبردست دھچکا پہنچایا۔ یہ صرف ایک عسکری فتح نہیں تھی بلکہ ایک طاقتور پیغام تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کارنامے نے دنیا کو یہ بتا دیا کہ پاکستان کی فضائیہ عالمی سطح پر ایک طاقتور اور موثر فورس ہے۔ بھارتی فضائیہ کو یہ نہ صرف عسکری بلکہ نفسیاتی نقصان بھی پہنچا، اور اس نے بھارت کی فضائی حکمتِ عملی کو ایک نئی شکل دینے کی ضرورت محسوس کی۔پاکستان کی کامیابیاں صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں رہیں۔ سفارتی محاذ پر بھی پاکستان نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کیں۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر پاکستان نے بھارت کے جارحانہ رویے کو بے نقاب کیا اور دنیا کو یہ باور کرایا کہ جنوبی ایشیا میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کی توسیع پسندانہ سوچ ہے۔ پاکستانی سفارتکاروں نے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا، جس سے بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کی یہ کوشش کہ وہ پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرے، ناکام ہوئی اور پاکستان نے اپنی سفارتی حکمت عملی سے یہ ثابت کیا کہ ہم عالمی سطح پر بھی اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کامیابیوں کے درمیان پاکستان کی قوم کی یکجہتی نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے عوام نے اس دوران جس طرح اپنے فوجی جوانوں کی حمایت کی، وہ قابلِ دید تھا۔ پورا ملک ایک ساتھ کھڑا تھا اور اس کی یہ حمایت پاکستان کے عسکری اور سفارتی محاذ پر کامیاب ہونے کی بنیاد بنی۔ ان دنوں میں پاکستانی قوم نے یہ ثابت کیا کہ اگر قیادت باہمت ہو، افواج پرعزم ہوں اور قوم متحد ہو تو کوئی بھی بیرونی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔میدانِ جنگ میں پاکستان کی فتح کے بعد، 11مئی کو ایک عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، جس میں امریکہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ اس دوران پاکستان نے اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہتے ہوئے دنیا کو یہ بتا دیا کہ ہم امن کے خواہشمند ہیں لیکن اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ اس جنگ بندی نے ایک موقع فراہم کیا کہ دونوں ممالک اپنے معاملات پر بات چیت کریں، لیکن اس کے باوجود کشمیر کا مسئلہ وہ تنازعہ ہے جس کا حل ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا اصل سبب یہی ہے، اور جب تک اس کا کوئی پائیدار حل نہیں نکلتا، امن کا قیام مشکل ہے۔پاکستان کی یہ فتح نہ صرف ایک عسکری یا سفارتی کامیابی کی غماز ہے بلکہ یہ ہمارے عزم، یکجہتی اور حکمتِ عملی کی بھی آئینہ دار ہے۔ ان چار دنوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کیلئے تیار ہے بلکہ وہ عالمی سطح پر بھی اپنے مفادات کا بھرپور دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کامیابیاں پاکستان کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں اور آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کامیابیوں کو یاد رکھنا ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ پاکستان کے عوام اور افواج کا عزم ناقابلِ تسخیر ہے۔

تازہ ترین