• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میری ترجیح تعلیم، صحت، امن، مراد علی شاہ، کرپشن کرپشن کی بات ہورہی ہے، اب تبدیلی نظر آئے گی، مراد علی شاہ بھاری اکثریت سے وزیراعلیٰ منتخب

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے ۔ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے رائے شماری ہوئی ، جس کے مطابق سید مراد علی شاہ کو 88 ووٹ ملے جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کو صرف 3 ووٹ ملے ۔ سید مراد علی شاہ کو پیپلز پارٹی کے 91 میں سے 86 ارکان نے ووٹ دیا ۔ 4 ارکان شرجیل انعام میمن ، سید اویس مظفر ، میر نادر مگسی اور سید علی نواز شاہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے اپنا ووٹ نہیں دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے 2 ارکان عاقب خان جتوئی اور سید امیر حیدر شاہ شیرازی نے بھی سید مراد علی شاہ کو ووٹ دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم )، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان اور مسلم لیگ (ن) کے باقی ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ بعدازاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جمعہ کی شب 8 بجے سندھ کے نئے منتخب وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔صوبائی کابینہ کے کچھ ارکان آج (ہفتے) کو حلف لیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو شام 3 بجکر 52 منٹ پر اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولﷺ اور فاتحہ خوانی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے وزارت اعلیٰ کے لیے کورنگ امیدواروں ڈاکٹر سکندر میندھرو اور جام مہتاب حسین ڈاہر نے پیپلز پارٹی کے امیدوار سید مراد علی شاہ کے حق میں دست بردار ہونے کا اعلان کیا ۔ بعد ازاں اسپیکر نے کہا کہ قائد ایوان کے انتخاب میں صرف دو امید وار رہ گئے ہیں ۔ ان میں پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ اور پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان شامل ہیں ۔ اس کے بعد اسپیکر نے انتخاب کا طریقہ کار بتایا اور کہا کہ ارکان کو کارڈز جاری کیے جائیں گے ۔ جو ارکان سید مراد علی شاہ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں ۔ وہ اپنا کارڈ جمع کرا کر ایک گیٹ سے نکل جائیں اور جو ارکان خرم شیر زمان کو ووٹ دینا چاہیں وہ دوسرے گیٹ سے کارڈ دے کر چلے جائیں۔ رائے شماری کا یہ عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر نے اعلان کیا کہ سید مراد علی شاہ نے 88 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ خرم شیر زمان نے 3 ووٹ حاصل کیے ہیں ۔ اس طرح مراد علی شاہ قائد ایوان اور وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہو گئے ہیں ۔ سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے مراد علی شاہ کو قائد ایوان کی نشست پر بٹھایا ۔ نتیجے کے اعلان کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہا رکیا اور جئے بھٹو ، زندہ ہے بی بی زندہ ہے ، کے نعرے لگائے ۔ ارکان نے مراد علی شاہ سے گلے لگ کر انہیں مبارکباد دی ۔ سید مراد علی شاہ نے اسپیکر اور اپوزیشن ارکان کے پاس جا کر بھی ان کا شکریہ ادا کیا ۔ واضح رہے کہ سید مراد علی شاہ کو پیپلز پارٹی کے 86 ارکان کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن ) کے دو ارکان سید امیر حیدر شاہ شیرازی اور عاقب خان جتوئی نے بھی ووٹ دیئے ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے علاوہ مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان اور مسلم لیگ (ن) کے باقی ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ نئے قائد ایوان کے انتخاب کے بعد پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نثار احمد کھوڑو نے اپنے خطاب میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور سید مراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہاکہ سید قائم علی شاہ پیپلز پارٹی کے ان بانی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوںنے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان کے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کی ۔ 1973 کے دستور کی شکل میں پاکستان کو نیا عمرانی معاہدہ دیا ۔ سید قائم علی شاہ نے جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے عوام کی خدمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ سید مراد علی شاہ کو بھی میں مبارکباد دیتا ہوں ۔ وہ توانائی سے بھرپور اور محنتی شخص ہیں اور آئین اور قانونی معاملات پر انہیں عبور حاصل ہے۔ مجھے فخر ہے کہ ایک نوجوان ہمارا لیڈر بن گیا ہے ۔ اس سے ہمارا حوصلہ بڑھ گیا ہے ۔ ہم پارٹی کے ہر فیصلے پر لبیک کہنے والے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے سامنے پیش ہوں گے ۔ ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی نے سید مراد علی شاہ کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہیں صوبے میں اب عدل کا نظام نافذ کرنا ہو گا اور مجبور لوگوں کی بات سننا ہو گی۔ انہیں یہ بھی سوچنا چاہئے کہ سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندہ جماعت وزیر اعلیٰ کے انتخابی عمل سے کیوں لاتعلق رہی۔ تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ آج کے انتخابی عمل سے یہ خوشی ہوئی ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت پنپ رہی ہے ۔ میں سید مراد علی شاہ کو کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں ۔  انہوں نے کہا کہ نئے وزیر اعلیٰ کی تین ترجیحات ہونی چاہئیں، جس میں امن وامان کا قیام ، انفرا سٹرکچر کی تعمیر ، تاجر دوست پالیسیاں شامل ہیں ۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ میں سید مراد علی شاہ کو مبارکباد دیتا ہوں اور ان سے امید کرتا ہوں کہ وہ کرپشن کے تدارک اور امن وامان کے قیام پر توجہ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کو پورے صوبے میں اختیارات دیئے جائیں کیونکہ صرف کراچی میںا ختیارات سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ کراچی صوبہ سندھ سے الگ ہے ۔ نئے وزیر اعلیٰ کو کراچی میں پانی اورصفائی کے مسائل بھی حل کرنا ہوں گے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر محمد اسماعیل راہو نے سید مراد علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں حکومت کی تبدیلی سے صوبے کے عوام کو فائدہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف چہرے نہیں بلکہ نظام میں بھی اصلاحات کرنا ہوں گی اور صوبے میں گڈ گورننس قائم کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل کے حل کے لیے جامع اقدامات کرنا ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بھی ختم کرنا ہو گا کہ سندھ کا وزیر اعلی بے اختیار ہے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ سید قائم علی شاہ ہمیشہ یاد رہیں گے اور ہم ان کیلئے دعا کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے اچھے اور برے حالات میں انتہائی باوقار انداز میں معاملات کو چلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ایک ملک تو ہیں ،قوم نہیں ۔ ہم سب کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ پاکستانیوں کو ایک قوم بنایا جائے ۔ سید مراد علی شاہ کو چاہئے کہ وہ شراکتی جمہوریت کے اصولوں پر کام کریں۔ اکثریت کو چاہئے کہ وہ اقلیت کو بھی ساتھ لے کر چلے ۔ مقامی حکومتوں کو مضبوط کیا جائے ۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کو مبارک باد اور سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قائم علی شاہ سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ہمیشہ سیکھتا رہوں گا ۔ انہوں نے ساری زندگی پیپلز پارٹی کو دی ہے اور کئی آمروں کا مقابلہ کیا ہے ۔ انہوں نے سید مراد علی شاہ کو بھی اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ بعدازاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے جمعہ کی شب 8 بجے سندھ کے نئے منتخب وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی پروقار تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن سید خورشید احمد شاہ ، سبکدوش وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ ، فریال تالپور ، قمر زمان کائرہ ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے علاوہ چیف سیکرٹری سندھ محمد صدیق میمن ، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور دیگر اعلیٰ فوجی و سول حکام نے شرکت کی۔ بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں نے سید مراد علی شاہ کو مبارکباد پیش کی۔ دریں اثناء یہ معلوم ہوا ہے کہ سندھ کابینہ کے کچھ ارکان ہفتے کو حلف اٹھائیں گے۔ پہلے مرحلے میں سندھ کابینہ میں شامل کیے جانے والے وزراء کے ناموں اور ان کے قلمدانوں کے بارے میں سید مراد علی شاہ پارٹی قیادت سے مزید مشاورت کریں گے۔دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے سید مراد علی شاہ کو سندھ کا وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ اپنے ایک تہنیتی پیغام میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین کی کثیر تعداد نے مراد علی شاہ کو منتخب کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں مراد علی شاہ کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں تمام درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ نئے منتخب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ عوام کی خواہشات پر پورا اتریں گے۔
تازہ ترین